حدِ جاں سے گزرنا چاہتی ہیں
امنگیں رقص کرنا چاہتی ہیں
تری دہلیز پر آنکھیں ہماری
دیے کی طرح جلنا چاہتی ہیں
اٹھائو آفتاب رخ سے پردہ
مری صبحیں اترنا چاہتی ہیں
مری تنہائیاں بھی سر پھری ہیں
جدائی سے مکرنا چاہتی ہیں
چلو سجاد ان کو ڈھونڈتے ہیں
یہ امیدیں بکھرنا چاہتی ہیں
very nice
Bohat khuub
Very nice
Kamaal