تیل کے کنویں، فیس میں اضافہ اور پیف سکولز کے لیے انوکھی مہنگائی

 تیل کے کنویں، فیس میں اضافہ اور پیف سکولز کے لیے انوکھی مہنگائی

تیل کے کنویں، فیس میں اضافہ اور پیف سکولز کے لیے انوکھی مہنگائی


تحریر

سیف الرحمن

فنانس سیکرٹری ڈسٹرکٹ یونین آف جرنلسٹ بہاولنگر


پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلنے والا ایک خود مختار ادارہ ہے جو کہ پرائیویٹ سکولز کی مالی معاونت کرتا ہے اور اس مالی معاونت سے پنجاب کے2.5  ملین سے زائد بچے بہترین تعلیمی سہولیات کے ساتھ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن پارٹنر سکولز کو فی بچہ 550 روپے ادا کرتا ہے اور اس 550 روپے میں پارٹنر سکول نے بلڈنگ، فرنیچر، بجلی، پانی، ٹیچر، سپورٹنگ سٹاف سمیت تمام سہولیات فراہم کرنی ہوتی ہیں۔

 سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے زیر نگرانی چلنے والے سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم طلباء پر فی طالب علم 8000 روپے ماہانہ کے قریب خرچ ہوتا ہے۔ جبکہ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے سکولز میں زیر تعلیم بچے پر حکومت کا خرچ صرف 550 روپے فی بچہ ماہانہ ہے۔

پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے سکولز میں کم فیس کے باوجود تعلیمی معیار مثالی ہے۔ جس کی بہت سی مثالیں موجود ہیں۔ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے پارٹنر سکولز کے بچے پنجاب بھر کے تعلیمی بورڈز میں پوزیشنز حاصل کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ مقابلے کی فضا میں جہاں پر پرائیویٹ سیکٹر کے سکولز ایک بچے کی فیس 5000 سے لیکر 30 ہزار تک وصول کر رہے ہیں اور گورنمنٹ سکولز جو کہ بھاری بجٹ اور ایکڑوں کے حساب سے رقبہ پر محیط ہیں اور ایک بہت بڑا بجٹ ان پر خرچ ہو رہا ہے وہیں پر 550 روپے فیس والے سکول کی طرف بچوں کے والدین کا رجحان بذات خود پیف سکولز کی کامیابی اور معیار کی دلیل ہے۔

گزشتہ کچھ سالوں سے پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے پارٹنر سکولز کے اساتذہ کی ٹریننگ پر بہت توجہ دی ہے جس کی وجہ سے نتائج مزید بہتر ہوئے ہیں۔

مہنگے پرائیویٹ سکولز اور گورنمنٹ سکولز کے مقابلے میں پیف سکولز میں بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد والدین کے اعتماد کی علامت ہے۔

پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن ہر  سال ہر سکول کا تعلیمی معیار چیک کرنے کے لیے عالمی معیار کا کوالٹی ایشورنس ٹیسٹ منعقد کرواتا ہے۔ جس میں 75 فیصد رزلٹ والا سکول پاس ہوتا ہے فیل ہونے کی صورت میں فنڈز روک دئیے جاتے ہیں۔

اتنے بہترین تعلیمی معیار اور سہولیات کی فراہمی والے تعلیمی اداروں کو حکومتی سرپرستی کی بجائے تعصب کا سامنا ہے۔

حکومت آئے روز عالمی مہنگائی کا بتا کر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیتی ہے جسکی وجہ سے ہر چیز مہنگی ہو جاتی ہے۔ مگر یہ کیسی انوکھی مہنگائی ہے کہ یہ پیف پارٹنر سکولز پر اثر انداز نہیں ہوتی۔ عالمی مہنگائی کی وجہ سے آٹا، گھی ، دالیں غرض ہر چیز مہنگی ہو چکی ہے۔ مگر حکومت پنجاب اور پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی انتظامیہ کا یہ خیال ہے کہ پیف کے سکولز میں شاید تیل کے کنویں لگے ہوئے ہیں جو ان پر مہنگائی کا اثر نہیں ہو رہا۔ 2014 سے لیکر آج تک پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے سکولز کی فیس میں ایک روپیہ بھی اضافہ نہیں کیا گیا جو کہ ہر لحاظ سے ناانصافی اور ظلم ہے۔ پیف پارٹنر سکولز اور انکے اساتذہ کے مالی استحصال کی اس سے بڑی مثال کیا ہو گی کہ ہر سال بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جاتا ہے۔ 

پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے افسران و ملازمین کی تنخواہوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ مگر 7 سال سے پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے سکولز کی فیس میں ایک روپیہ بھی اضافہ نہیں کیا گیا۔

بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے بلڈنگز کے کرایوں میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ بجلی ، گیس و پانی کے بل آسمان کو چھو رہے ہیں۔ سٹیشنری سمیت سکول میں استعمال ہونے والی اشیاء کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ ہو چکا ہے۔

سابقہ حکومت کے دور میں بھی پیف پارٹنرز مہنگائی کی چکی میں پستے رہے اور موجودہ حکومت کے دور میں ریکارڈ توڑ مہنگائی میں بھی پیف پارٹنر سکولز مہنگائی اور جہالت سے خالی ہاتھ لڑنے میں مصروف ہیں۔

چند دن پہلے پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی انتظامیہ نے اپنی تنخواہوں میں اضافہ کیا ہے جو کہ مہنگائی کے اس طوفان میں گو کہ کم ہے مگر پھر بھی کچھ ریلیف تو ملا۔ مگر پیف پارٹنر سکولز کی فیس میں اضافہ کا سوچتے وقت پیف انتظامیہ کو غشی کے دورے پڑتے ہیں اور بجٹ کی کمی آڑے آ جاتی ہے۔ اگر پیف انتظامیہ یہ سمجھتی ہے کہ پیف سکولز میں تیل کے کنویں ہیں جن کی وجہ سے فیس میں اضافہ نہیں کرنا تو پیف انتظامیہ سے درخواست ہے کہ وہ کنویں آپ لے جائیں اور پیف پارٹنر سکولز کی فیس میں فی الفور اضافہ کیا جائے۔

جان لیوا مہنگائی کے اس دور میں پیف پارٹنر سکولز کم آمدن کے ساتھ چل رہے ہیں مگر اب مزید اتنی فیس کے ساتھ چلنا ممکن نظر نہیں آ رہا۔ مزید یہ کہ فیس میں اضافہ کے لیے کسی فارمولے پر سر کھپانے کی بجائے تمام پارٹنر سکولز کی فیس میں مساوی اضافہ کیا جائے تاکہ مہنگائی اور جہالت سے بیک وقت لڑتے پیف پارٹنرز کو کچھ ریلیف مل سکے۔