خاتون ٹیچر کو ہراساں کرنے پر سی ای او ایجوکیشن کا نوٹس۔ ڈی ای او سیکنڈری انکوائری کے لئے سکول پہنچ گئے۔

 خاتون ٹیچر کو ہراساں کرنے پر سی ای او ایجوکیشن کا نوٹس۔ ڈی ای او سیکنڈری سے رپورٹ طلب۔ہراسانی کے عمل کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ انکوائری کے بعد سخت کاروائی کی جائے گی۔ سی ای او ایجوکیشن 

بہاولنگر (ایجوکیشن رپورٹر) خاتون ٹیچر کو ہراساں کرنے پر سی ای او ایجوکیشن کا نوٹس۔ ڈی ای او سیکنڈری سے رپورٹ طلب۔ہراسانی کے عمل کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ انکوائری کے بعد سخت کاروائی کی جائے گی۔ سی ای او ایجوکیشن۔

تفصیلات کے مطابق گورنمنٹ ہائی سکول بالا آرائیں تحصیل و ضلع بہاولنگر میں طویل برطرفی کے بعد نوکری پر بحال ہونے والے ہیڈ ماسٹر ظفر طور نے سکول کے پرائمری حصہ کی بیوہ خاتون ٹیچر کو ہراساں کرنا شروع کر دیا۔ خاتون کو حیلوں بہانوں سے تنگ کرنے کے ساتھ دوستی کے بدلے تعاون کی آفر کرنے لگا۔ خاتون ٹیچر نے تنگ آکر سی ای او ایجوکیشن بہاولنگر کو درخواست دے دی۔ سی ای او ایجوکیشن نے درخواست ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر سیکنڈری بہاولنگر کو فارورڈ کر کے فوری رپورٹ طلب کرلی۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر سیکنڈری گلزار احمد بھٹی نے شکایت ملتے ہی ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر سیکنڈری محترمہ سمیرا شاہین صاحبہ کے ہمراہ گورنمنٹ ہائی سکول بالا آرائیں کا دورہ کیا اور متاثرہ خاتون کا بیان ریکارڈ کیا۔ متاثرہ خاتون ٹیچر کے اہل خانہ نے سی ای او ایجوکیشن محترمہ شاہدہ حفیظ کے حکم پر افسران کے وزٹ پر اطمینان کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ انکی شکایت پر انہیں انصاف فراہم کیا جائے گا۔ متاثرہ ٹیچر کے بیان کے مطابق ہیڈ ماسٹر ظفر طور انکی کلاس میں آ کر ان سے ذو معنی باتیں کرتا ہے اور دوستی کی آفر کرتا ہے۔ 

قبل ازیں سی ای او ایجوکیشن بہاولنگر محترمہ شاہدہ حفیظ سے اس بابت موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ خاتون ٹیچر کی درخواست ڈی ای او سیکنڈری کو بھیج دی ہے۔ انکوائری رپورٹ میں ہیڈ ماسٹر کے خلاف الزامات ثابت ہوئے تو سخت کاروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہراسانی کے عمل کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔

ہیڈ ماسٹر گورنمنٹ ہائی سکول بالا آرائیں مسٹر ظفر طور کو مختلف الزامات کے تحت نوکری سے ٹرمینیٹ کر دیا گیا تھا اور چند ماہ قبل ہی وہ بحال ہوئے ہیں۔ اس سے پہلے وہ ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر منچن آباد رہ چکے ہیں وہاں بھی وہ کرپشن کے الزامات کی زد میں رہے۔ اس کے بعد گورنمنٹ ہائی سکول گلاب علی میں بطور ہیڈ ماسٹر بھی وہ کرپشن کے بے تاج بادشاہ مانے جاتے رہے ہیں۔ گورنمنٹ ہائی سکول کاٹ گنگا سنگھ میں بطور ہیڈ ماسٹر تعیناتی کے دوران انکے نامناسب رویے کے خلاف سکول کے سٹاف اور کرپشن کے خلاف اہل علاقہ کی شکایات پر موصوف کو دفتر سی ای او ایجوکیشن پابند کر دیا گیا تھا بعد ازاں انکوائری کے نتیجے میں ظفر طور کو ملازمت سے ٹرمینیٹ کر دیا گیا تھا۔

اہل علاقہ میں ہیڈ ماسٹر کی طرف سے خاتون ٹیچر کو ہراساں کرنے کے واقعہ کے بعد سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ خاتون ٹیچر کے اہل خانہ نے وزیراعلیٰ پنجاب، وزیر تعلیم پنجاب ڈاکٹر مراد راس، سیکرٹری سکول ایجوکیشن پنجاب، ایڈیشنل سیکرٹری ایجوکیشن جنوبی پنجاب، کمشنر بہاولپور اور ڈپٹی کمشنر بہاولنگر سے اپیل کی ہے اس واقعہ کی انکوائری روٹین کے دفتری پروسیجر کی نظر کرنے کی بجائے "کام کی جگہ پر ہراسانی" کے قانون کے تحت کی جائے اور ہیڈ ماسٹر کو معطل کیا جائے تاکہ وہ انکوائری پر اثر انداز نا ہو سکے۔

سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں خواتین ٹیچرز کو ہراساں کرنے کے واقعات تواتر کے ساتھ ہو رہے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر فی میل کے آفس میں تعینات کلرک نے خواتین اساتذہ کے واٹس ایپ گروپ میں نازیبا تصویر شیئر کر دی تھی جس پر اس کلرک کو معطل کر کے معاملے کو دبا دیا گیا۔ اس کے علاوہ بھی متعدد واقعات ہو چکے ہیں۔ مگر ان میں سے کسی واقعہ کی انکوائری "کام کی جگہ پر ہراسانی کے قانون" کے مطابق نہیں کی گئی بلکہ معمول کے دفتری پروسیجر میں ڈال کر معاملے کو طول دیا جاتا ہے اور کچھ عرصہ بعد معطل اہلکار کو دوبارہ پوسٹنگ دے دی جاتی ہے۔