ضلعی پولیس نے محرم الحرام کے حوالے سے سیکیورٹی کا جامع پلان جاری کر دیا

 ضلعی پولیس نے محرم الحرام کے حوالے سے سیکیورٹی کا جامع پلان جاری کر دیا، ضلع بھر میں 38 جلوس اور 377مجالس منعقد ہونگی،38 علماء کرام و ذاکرین کی ضلع بندی اور 16 علماء کرام و ذاکرین کی زبان بندی۔

بہاولنگر(سیف الرحمن سے) ضلعی پولیس نے محرم الحرام کے حوالے سے سیکیورٹی کا جامع پلان جاری کر دیا، ضلع بھر میں 38 جلوس اور 377مجالس منعقد ہونگی،38 علماء کرام و ذاکرین کی ضلع بندی اور 16 علماء کرام و ذاکرین کی زبان بندی۔

تفصیلا ت کے مطابق ضلع بھر میں لائسنسی / روایتی 38 جلوس 377مجالس منعقد ہونگی۔اس حوالے سے فول پروف سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔ محرم الحرام کے پر امن انعقاد کے لیے 38 علماء کرام و ذاکرین کی ضلع بندی اور 16 علماء کرام و ذاکرین کی زبان بندی بھی کی گئی ہے۔ 1600 سے زائد پولیس افسران و جوان ڈیوٹی کے فرائض سر انجام دیں گے۔ عاشور ہ محرم الحرام کے جلوس روٹس اور مجالس کی مانیٹرنگ اور فضائی نگرانی کی جائے گی۔ ایک مرکزی کنٹرول روم 063-9240063-64 عبدالرزاق شہید پولیس لائن بہاولنگر میں قائم کیا گیاہے جس کے انچارج انسپکٹر لیگل آصف سعید ہوں گے۔ یہ کنٹرول روم یکم محرم سے دس محرم تک 24 گھنٹے کام کرے گا۔کنٹرول روم میں جلوس روٹس اور مجالس کی سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے مانیٹرنگ کی جائے گی۔ اس موقع پر ڈی پی او فیصل گلزارنے کہا کہ ضلع بھر کے داخلی و خارجی راستوں پر ناکہ بندی بھی کی جائے گی جس کے ذریعے مشکوک افراد کی نگرانی کا عمل جاری رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ محرم الحرام سے قبل ہی امن کمیٹی، علماء کرام، تاجروں سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی کے افراد سے میٹنگز کی گئی ہیں۔ ان کی تجاویز کی روشنی میں بہتری کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم امن بھائی چارے کی فضا ء کو قائم رکھنے کے لیے اپنا کردار اد ا کریں شر پسندوں پر نظر رکھیں اور بد امنی کو پھیلانے کی سوچ رکھنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرفیصل گلزار نے مزید کہا کہ ضلع کے امن کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس و دیگر متعلقہ ادارے بخوبی اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں عوام کے ساتھ ساتھ خاص طور پر میڈیا کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ دہشت گردی کی روک تھام کے حوالے سے پولیس سمیت دیگر فورسز کے جوانوں کی لازوال قربانیوں کوبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ ڈی پی او بہاولنگر نے میڈیا، علماء کرام اور امن کمیٹی کے گزشتہ ادوار کے کردار کو بھی سراہا۔