گلی محلوں میں گندگی کے ڈھیروں اور ابلتے ہوئے گٹروں نے شہر کو کچرا کنڈی بنا دیا۔ صفائی ستھرائی کے دعوے کاغذی اور فوٹو شوٹ تک محدود۔

 شہر میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر اور ابلتے ہوئے گٹر انتظامیہ کی نااہلی کا ثبوت ہیں۔ صفائی ستھرائی کے دعوے کاغذی اور فوٹو سیشن تک محدود۔

ہارون آباد(تحصیل رپورٹر) شہر میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر اور ابلتے ہوئے گٹر انتظامیہ کی نااہلی کا ثبوت ہیں۔ صفائی ستھرائی کے دعوے کاغذی اور فوٹو سیشن تک محدود۔ تفصیلات کے شہر و گردونواح گندگی اور غلاظت کے ڈھیروں میں تبدیل ہو چکے ہیں شہر کے مختلف علاقوں میں سیوریج کے مسائل گلی محلوں چوراہوں میں جابجا کوڑا کرکٹ کے ڈھیر سکول اور کھیل کے میدانوں کےباہر کوڑا دان بن گئے انتظامیہ کو پتہ ہونے کے باوجود حرکت میں نا آئی شہر کے مختلف علاقوں، ہاشم کالونی مصطفی ٹاون. فیض کالونی. ہاوسنگ کالونی. بلدیہ کالونی، و دیگر شہر بھر کے مختلف علاقوں میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر اور کوڑا کرکٹ سے پورا علاقہ تعفن زدہ ہو گیا انتظامیہ صرف اور صرف فوٹو سیشن کی حد تک محدود ہو کر رہ گئی شہریوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا اور وزیر اعلیٰ پنجاب کمشنر بہاولپور سے اپیل کی ہے کہ خدارا ہارون آباد میں بسنے والی عوام پر رحم کی اپیل گلی اور محلوں میں ناکارہ سیوریج سسٹم کا گندا بدبودار پانی اور کوڑے کرکٹ کے ڈھیر نمازیوں اور سکول کے بچوں کو آنے جانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے گندگی اور غلاظت کی وجہ سے بچے بڑے مختلف بیماریوں کا شکار ہونے لگے انتظامیہ اور بلدیہ عملہ کی غفلت و لا پرواہی کے باعث ایک جانب ہاشم کالونی میں کئی ماہ سے گلیاں گندا پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے جھیل کا منظر پیش کرنے لگی ہیں تو دوسری جانب جگہ جگہ گندگی کے ڈھیروں نے علاقہ مکینوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا کئی دنوں سے گندگی کے ڈھیروں کو کسی دوسری جگہ منتقل نہیں کیا جا سکا متعدد دفعہ شکایت کے باوجود انتظامیہ ٹس سے مس نہ ہوئی انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی اور بلدیہ ملازمین و افسران کی نااہلی کی وجہ سے شہر کے مختلف علاقوں میں سیوریج سسٹم اور گندگی غلاظت کی صفائی ستھرائی نا ہونے کی وجہ سے سیوریج سسٹم ناکارہ ہو گیا اور شہری بچے بڑے مختلف بیماریوں کا شکار ہونے لگے.