مہنگائی کے ستائے ایم سی کیڈر کے پنشنرز آدھا ماہ گزرنے کے بعد بھی پنشن سے محروم اور فاقوں پر مجبور

 مہنگائی کے ستائے ایم سی کیڈر کے پنشنرز آدھا ماہ گزرنے کے بعد بھی پنشن سے محروم اور فاقوں پر مجبور۔ ایجوکیشن اتھارٹی کی نااہلی یا اکاؤنٹس آفس کا قصور؟ معمہ حل نا ہو سکا

بہاولنگر (بیورو رپورٹ) مہنگائی کے ستائے ایم سی کیڈر کے پنشنرز آدھا ماہ گزرنے کے بعد بھی پنشن سے محروم اور فاقوں پر مجبور۔ ایجوکیشن اتھارٹی کی نااہلی یا اکاؤنٹس آفس کا قصور؟ معمہ حل نا ہو سکا۔ تفصیلات کے مطابق تاریخ کی بدترین مہنگائی کے دور میں آدھا ماہ گزر جانے کے باوجود ایم سی کیڈر کے پنشنرز پنشن سے محروم ہیں۔ ایجوکیشن اتھارٹی کے دفتر کے چکر لگا کر تھک چکے ہیں مگر کوئی فریاد سننے والا نہیں ہے۔ ایک متاثرہ پنشنر نے "دی نیوز اردو" کو بتایا کہ میڈیسن لینے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ ایجوکیشن آفس سے معلوم ہوا کہ ڈپٹی کمشنر صاحب نے بجٹ جاری نہیں کیا۔ ڈپٹی کمشنر آفس سے معلوم کروایا تو پتا چلا کہ 3 کروڑ روپے جاری ہو چکے ہیں۔ ایک خاتون پنشنر نے بتایا کہ بجٹ ختم ہونے کا بہانہ جھوٹا ہے اور صرف بھتہ وصول کرنے کی کوشش ہے انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں ایم سی کیڈر کی تنخواہوں کی مد میں تقریباً ڈیڑھ کروڑ کا بجٹ موجود تھا۔ متعلقہ افسران اس ڈیڑھ کروڑ کے بارے میں بات کرنے سے گریزاں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تنخواہوں کا بجٹ رکھ کر ایم سی کیڈر کے پنشنرز کو گریجویٹی وغیرہ دی جاتی ہے اور اگر انہوں نے پنشن کی رقم کسی چہیتے کو نوازنے کے لیے یا کمشن کے لالچ میں جاری کر دی ہے تو متعلقہ افسران کی انکوائری ہونی چاہیے۔ ہمارے گھروں کے چولہے بجھ چکے ہیں مگر افسران انتہائی بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

اس بابت موقف جاننے کے لیے سی ای او ایجوکیشن بہاولنگر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ انکا گزشتہ ہفتے تبادلہ ہو گیا اور دوبارہ انکی تعیناتی بہاولنگر میں ہوئی ہے مگر وہ جاتے ہوئے چیک سائن کر گئے تھے۔ اس کے بعد چیک بینک میں جمع کیوں نہیں ہوا اور پنشنرز کو رقم کی ادائیگی کیوں نہیں ہو سکی اس بارے میں متعلقہ کلرک سے معلوم کر کے بتا سکوں گا 

ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس مسٹر راشد جمیل سے موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ آج چیک بینک میں جمع ہو گیا ہے۔ مگر انہوں نے تاخیر کی وجہ نہیں بتائی۔

ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفیسر بہاولنگر سے ایم سی کیڈر پنشنرز کو 15 تاریخ تک پنشن جاری نا کرنے کے حوالے سے موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ چیک جاری ہو چکا ہے۔ ایجوکیشن اتھارٹی کو چاہیئے کہ آڈٹ رپورٹ کے مطابق پنشن فنڈ کو فلوٹنگ رلیز سے ری کوپ کرنے کی بجائے بطور فنڈ چلائیں۔ انوسٹمنٹ کریں اور اسکے انٹرسٹ سے پنشن ادائیگیاں کریں ورنہ ہر چھ مہینے بعد ایسی ہی صورتحال رہے گی۔

پنشنرز نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر پنشن ادا کی جائے اور آئندہ کسی بھی صورت میں پنشن کی ادائیگی میں تاخیر نہیں ہونی چاہیئے۔