ہر سال 14 نومبر کو ذیابیطس کا عالمی دن منایا جاتا ہے تاکہ مرض کی زیادہ سے زیادہ آگاہی کو عام کیا جاسکے۔ ڈاکٹر احمد ارشد خان

 عالمی ادارہ صحت اور انٹرنیشنل ڈائبیٹک فیڈریشن کی جانب سے ہر سال 14 نومبر کو یہ دن منایا جاتا ہے تاکہ مرض کی زیادہ سے زیادہ آگاہی کو عام کیا جاسکے۔ ڈاکٹر احمد ارشد خان کی میڈیا نمائندگان سے گفتگو

ہارون آباد (تحصیل رپورٹر) عالمی ادارہ صحت اور انٹرنیشنل ڈائبیٹک فیڈریشن کی جانب سے ہر سال 14 نومبر کو یہ دن منایا جاتا ہے تاکہ مرض کی زیادہ سے زیادہ آگاہی کو عام کیا جاسکے۔ ڈاکٹر احمد ارشد خان۔ تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر احمدارشد خان نے جناح پریس کلب ہارون آباد میں ذیابیطس کے عالمی دن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دنیا بھر میں ذیابیطس سے بچاؤ کا عالمی دن 14 نومبر کو منایا جاتا ہے، یہ فریڈرک بینٹنگ کا یوم پیدائش بھی ہے جنہوں نے انسولین ایجاد کی، اس طرح اس دن اس عظیم ماہر طب کو خراج تحسین بھی پیش کیا جاتا ہے، مگر اس دن کا بنیادی مقصد ذیابیطس کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنا ہے۔ دنیا بھر میں چونتیس کروڑ سے زائد افراد اس بیماری میں مبتلا ہیں اور جاں بحق ہونے والا ہر پانچواں فرد ذیابیطس میں مبتلا ہوتا ہے۔ شوگر کی بیماری سے ہرآٹھ سیکنڈ میں ایک شخص کی موت واقع ہو رہی ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے ہونے والی اسی فیصد اموات کا تعلق غریب اور درمیانی طبقہ سے ہے۔ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے، جہاں ذیابیطس کے مرض میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ڈیڑھ کروڑ سے بھی زیادہ ہے۔ ذیابیطس کے حوالے سے پاکستان دنیا بھر میں ساتویں نمبر پر ہے۔۔

گزشتہ روز ڈاکٹر احمدنے کہا

ذیابیطس کیا ہےماہرین کہتے ہیں کہ جسم میں اگر شکر کی مقدار بڑھ جائے تو یہ چربی بن کر موٹاپے کا باعث بنتی ہے اور جسم میں انسولین کی مقدار کم کرکے انسان کو ذیابیطس یا شوگر کا مریض بناتی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق ذیابیطس کی دو اقسام ہیں، ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو ذیابیطس۔

ذیابیطس کی علامات اور وجوہات ۔

ذیابیطس کی علامات میں وزن کی کمی، پیشاب کا زیادہ آنا اور بھوک زیادہ لگنا شامل ہیں۔

ایک طرف جہاں طبی ماہرین وراثتی طور پر، آلودہ ماحول، ناقص خوراک اور وزرش نہ کرنےکی عادت کو ذیابیطس کی وجہ قرار دیتے ہیں، وہیں ان کا کہنا ہے کہ پیدائش کے وقت بچے کا وزن، ماں کی ناقص غذا، وقت پر کھانا نہ کھانا، ڈبے کا دودھ، فکرِ معاش اور معاشرتی مسائل بھی شوگر کی وجوہات میں شامل ہیں۔ذیابیطس سے کیسے بچیں؟ ماہرین صحت کے مطابق ذیابیطس امراض قلب، گردوں، معدے، بلڈ پریشر اور جوڑوں کے درد جیسی کئی پیچیدہ بیماریوں کا سبب بھی بنتا ہے

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ خاموش قاتل ہر فرد کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے، جس کے لیے طرز زندگی بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ماہرین کے مطابق ذیابیطس ایک بار ہوجائے تو زندگی بھر ساتھ نہیں چھوڑتا، لہذا اس پر قابو پانے کے لیے ادویات اور ورزش کو معمول بنانا ضروری ہے۔

طبی ماہرین کہتے ہیں کہ شوگر سے بچاؤ اتنا مشکل بھی نہیں، زیادہ وزن والے افراد صرف 7 فیصد وزن کم کرلیں تو اگلے3 سال کےدوران 60 فیصد افراد شوگر سے بچ سکتے ہیں۔

مزید انکا کہنا تھا ہمارے پاس 400کے قریب شوگر کے مریض زیر علاج ہیں جو بہتری کی طرف جارہے ہیں