محکمہ تعلیم کا ملازم سکول سے چھٹی نا ملنے پر چھٹی کی درخواست لیکر عزرائیل کے پاس پہنچ گیا۔ سرکاری سکول کی ہیڈ مسٹریس کی فرعونیت فالج زدہ ملازم کی جان لے گئی۔

 محکمہ تعلیم کا ملازم  سکول سے چھٹی نا ملنے پر چھٹی کی درخواست لیکر عزرائیل کے پاس پہنچ گیا۔ سرکاری سکول کی ہیڈ مسٹریس کی فرعونیت فالج زدہ ملازم کی جان لے گئی۔ فالج کے شکار ملازم کو چھٹی دینے سے انکار کر دیا۔ ڈپٹی کمشنر آفس سمیت کہیں شنوائی نا ہوئی۔ فالج زدہ ملازم جان کی بازی ہار گیا۔

بہاولنگر (سیف الرحمن سے) محکمہ تعلیم کا ملازم  سکول سے چھٹی نا ملنے پر چھٹی کی درخواست لیکر عزرائیل کے پاس پہنچ گیا۔ سرکاری سکول کی ہیڈ مسٹریس کی فرعونیت فالج زدہ ملازم کی جان لے گئی۔ فالج کے شکار ملازم کو چھٹی دینے سے انکار کر دیا۔ ڈپٹی کمشنر آفس سمیت کہیں شنوائی نا ہوئی۔ فالج زدہ ملازم جان کی بازی ہار گیا۔ 

 تفصیلات کے مطابق گورنمنٹ گرلز ایلیمنٹری سکول خادم آباد کے ملازم درجہ چہارم پر سردی کی چھٹیوں سے چند روز قبل فالج کا حملہ ہوا جبکہ یہ ملازم پہلے ہی پولیو کا شکار تھا۔ محمد اعجاز نامی ملازم چلنے پھرنے سے معذور ہو گیا۔

 سردی کی چھٹیاں ختم ہونے کے بعد اس کے ورثاء چھٹی کی درخواست لیکر سکول گئے تو ہیڈ ٹیچر نے چھٹی دینے سے انکار کر دیا اور ملازم کو سکول میں حاضر نا ہونے کی صورت میں غیر حاضری کی رپورٹ کرنے کی دھمکی دی۔ ملازم کے بھائی اسے کندھوں پر اٹھا کر سکول لے گئے اور اسکی حالت دکھا کر چھٹی کے لیے منت  کرتے رہے مگر بے رحم ہیڈ مسٹریس نے چھٹی نا دی۔ اس پر ملازم کے ورثاء اسے لیکر ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر بہاولنگر کے پاس گئے شنوائی نا ہونے پر مریض کو کندھوں پر اٹھا کر ڈپٹی کمشنر بہاولنگر کے آفس میں لے گئے۔ مگر ڈپٹی کمشنر بہاولنگر اپنے دفتر میں موجود نا تھے تب مجبوراً فالج زدہ ملازم کے ورثاء اسے لیکر گھر چلے گئے۔

 بیماری کے ہاتھوں تنگ مریض شدید سردی میں چھٹی کے لیے خوار ہونے کے بعد شام کو جان کی بازی ہار گیا۔ فالج کا شکار ملازم کی سروس بک پر موجود اندراج کے مطابق 900 دن سے زائد اسکی چھٹیاں باقی تھیں مگر ظالم ہیڈ ٹیچر اور افسران 4 ماہ کی چھٹی دینے پر تیار نہیں ہوئے۔ محکمہ ایجوکیشن کی یہ ظالم افسر شاہی سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم ہماری آنے والی نسلوں کو کیا پیغام دے رہی ہے ۔۔۔ ایک زندہ لاش کو چھٹی کے حصول کے لئے بھگابھگا کر ابدی نیند سلا دیا۔۔ اس ظلم کا کون دے گا حساب، کون کرے گا ظالموں کا تعین، کیسے ملے گا مظلوم کو انصاف۔۔۔

اس بابت موقف جاننے کے لیے ڈپٹی کمشنر بہاولنگر اور سی ای او ایجوکیشن بہاولنگر سے رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔