طلبہ کی ٹریننگ کا میٹریل افسروں کے گھریلو فرنیچر کے لیے استعمال۔ ٹیوٹا بہاولنگر میں لوٹ مار کو سرکاری سرپرستی حاصل۔

 طلبہ کی ٹریننگ کا میٹریل افسروں کے گھریلو فرنیچر کے لیے استعمال۔ ٹیوٹا بہاولنگر میں لوٹ مار کو سرکاری سرپرستی حاصل، کرپشن کی انکوائری دبا دی گئی۔

بہاولنگر (سیف الرحمن سے) طلبہ کی ٹریننگ کا میٹریل افسروں کے گھریلو فرنیچر کے لیے استعمال۔ ٹیوٹا بہاولنگر میں لوٹ مار کو سرکاری سرپرستی حاصل، کرپشن کی انکوائری دبا دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق ٹیوٹا بہاولنگر میں کرپشن اور لوٹ مار کو سرکاری سرپرستی حاصل ہے۔ کرپشن کی نشاندہی پر انکوائری کرنے کی بجائے کرپشن کو چھپانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ طلبہ کو فراہم کیے جانے والے ٹریننگ میٹریل کو ٹیوٹا افسران کے استعمال کے لئے گھریلو فرنیچر حتیٰ کہ افسران کے رشتے داروں کی شادیوں کا فرنیچر بھی ٹریننگ میٹریل سے بنایا جاتا ہے۔ ٹیوٹا بہاولنگر کے ڈاھرانوالہ میں واقع ادارے میں زیر تربیت طلبہ و اساتذہ کی مدد سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر فنانس شاہد محمود نے گھریلو فرنیچر بنوایا۔ جس کے لیے طلبہ کو مہیا کیا جانے والا ٹریننگ میٹریل استعمال کیا گیا۔ درخواست گزار نے دو سال پہلے اس کرپشن کی نشاندہی کی مگر ٹیوٹا حکام نے اس کرپشن کو دبا دیا اور آج تک اس کی کوئی انکوائری نہیں کی گئی۔ جب طلبہ کے ٹریننگ میٹریل اور سرکاری مشینری و بجلی کے استعمال سے فرنیچر کی تیاری کے بارے میں ڈاھرانوالہ کالج کے انچارج سے رابطہ کر کے موقف لیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہم نے شاہد محمود کے لیے انگریزی بیڈ بنایا ہے مگر اس کے سامان کے پیسے شاہد محمود نے ادا کیے ہیں۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ کتنے پیسے لگے ہیں سامان پر تو انہوں نے بتایا کہ 14 ہزار روپے لگے ہیں۔ ان سے کہا گیا کہ آپ 14 ہزار لے لیں اور اس طرح کا بیڈ بنا دیں تو وہ اس کے جواب میں خاموش ہو گئے۔ ان سے مزید یہ پوچھا گیا کہ مارکیٹ میں اس طرح کے بیڈ کی کیا قیمت ہو گی تو انہوں نے کہا کہ کم از کم 70 ہزار روپے تو ہو گی۔ ان سے سوال کیا گیا کہ کیا اس طرح کی کمرشل سرگرمیوں کی قانون کے مطابق اجازت ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ اجازت تو نہیں ہے مگر ٹیوٹا افسران کے لیے اس طرح کے تحفے تیار کرنےپر پابندی بھی نہیں ہے۔ مسٹر رندھاوا نے شاہد محمود کی سسٹر کے جہیز کے لیے فرنیچر تیار کرنے کا بھی اعتراف کیا مگر اسکی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔

احمد علی رندھاوا نامی اس انچارج کی تمام گفتگو ریکارڈڈ ہے۔ اسکی ریکارڈنگ بھی ٹیوٹا افسران کو بھیجی گئی مگر کوئی بھی افسر بشمول ٹیوٹا چیئرمین کاروائی کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ٹیوٹا کے ایک موجودہ افسر جو کہ آج کل ایک بڑے عہدے پر فائز ہیں انہوں نے اس فرنیچر کی تیاری کے موقع پر اس ادارے کا وزٹ کیا اور تیاری کے مراحل میں موجود بیڈ کی تصویر بنا لی۔ وہ افسر چونکہ اس وقت پاور فل نہیں تھے اور سدا بہار کرپشن مافیا کنگ شاہد محمود اور اسکے ساتھیوں سے ڈرتے تھے مزید یہ کہ وہ ٹیوٹا کے اس وقت کے افسران کو ہٹا کر خود بڑے عہدے پر آنا چاہتے تھے اس لیے انہوں نے خفیہ طور پر یہ تصویر میڈیا کو فراہم کر دی۔ وہ افسر آج کل شاہد محمود اسسٹنٹ ڈائریکٹر فنانس کے دست راست ہیں اور مل کر لوٹ مار کی سرپرستی کر رہے ہیں۔ اس تصویر میں واضح طور پر کلاس روم/ورکشاپ میں لگے چارٹس اور زیر تربیت طلبہ کو بیٹھا دیکھا جا سکتا ہے۔