طالبات کو ہراساں کرنے اور گالیاں دینے والی پرنسپل مسز ثمینہ ساجدہ کو ڈپٹی کمشنر نے سرنڈر کر دیا۔

 گرلز کالج کی پرنسپل نے جنگل کا قانون نافذ کر دیا۔ غیر قانونی اقدامات کی شکایت کرنے پر طالبات کو گالم گلوچ۔ ڈپٹی کمشنر بہاولنگر نے طالبات کی شکایت پر مسز ثمینہ ساجدہ پرنسپل گورنمنٹ گریجویٹ کالج فار گرلز بہاولنگر کو سرنڈر کر دیا۔

بہاولنگر (سیف الرحمن سے)گرلز کالج کی پرنسپل نے جنگل کا قانون نافذ کر دیا۔ غیر قانونی اقدامات کی شکایت کرنے پر طالبات کو ناقابل اشاعت گالیاں۔ ڈپٹی کمشنر بہاولنگر نے طالبات کی شکایت پر پرنسپل گورنمنٹ گریجویٹ کالج فار گرلز بہاولنگر مسز ثمینہ ساجدہ کو سرنڈر کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق گورنمنٹ گریجویٹ کالج فار گرلز کی پرنسپل مسز ثمینہ ساجدہ نے کالج میں جنگل کا قانون نافذ کر رکھا تھا۔ طالبات کے مضامین غیر قانونی طور پر تبدیل کر دئیے گئے اور بار بار درخواست پر بھی انکی مرضی کے مضامین رکھنے کی اجازت نہیں دی۔ بلاجواز جرمانوں اور مضامین منتخب کرنے کی اجازت نا دینے پر مجبوراً طالبات شکایت لیکر ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز کے پاس گئیں مگر انکی داد رسی نا ہو سکی۔ متاثرہ طالبات اور انکے والدین ڈپٹی کمشنر بہاولنگر کے پاس شکایت لیکر جا پہنچے جس پر ڈپٹی کمشنر بہاولنگر نے انکوائری کمیٹی بنانے کا حکم دیا۔

طالبات کی شکایت کا علم ہونے پر پرنسپل نے کلاس روم میں جا کر طالبات کو ناقابل اشاعت گالیاں دیں اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔

 انکوائری کمیٹی کی رپورٹ میں طالبات کی طرف سے لگائے گئے الزامات درست ثابت ہونے اور انکوائری کمیٹی کی سفارشات پر ڈپٹی کمشنر بہاولنگر نے پرنسپل گرلز کالج کو سرنڈر کر دیا۔

طالبات نے کالج کے گیٹ پر مسز ثمینہ ساجدہ کے غیر قانونی اقدامات پر احتجاج کیا اور وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا کہ مسز ثمینہ ساجدہ کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے اور انکو دوبارہ کسی بھی کالج میں پرنسپل تعینات نا کیا جائے۔