مبینہ پولیس مقابلے میں حاملہ خاتون جانبحق، خاوند زخمی

 مبینہ پولیس مقابلے میں حاملہ خاتون جانبحق، خاوند زخمی۔ پولیس نے خاتون کو لاوارث قرار دیکر دفنانے کا اعلان کر دیا۔ زخمی نوجوان کے ورثاء کا پولیس کے خلاف احتجاج۔

بہاولنگر (سیف الرحمن سے) مبینہ پولیس مقابلے میں حاملہ خاتون جانبحق، خاوند زخمی۔ پولیس نے خاتون کو لاوارث قرار دیکر دفنانے کا اعلان کر دیا۔ زخمی نوجوان کے ورثاء کا پولیس کے خلاف احتجاج۔

 تفصیلات کے مطابق حکومت امر بالمعروف کے نفاذ میں مشغول ہے اور تھانہ منڈی مدرسہ پولیس نے مبینہ پولیس مقابلے میں حاملہ خاتون کو فائرنگ کر کے مار دیا۔ جبکہ خاتون کا خاوند زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس کے ترجمان کی جانب سے جاری کیے گئے سرکاری اعلامیہ کے مطابق ڈکیتی کی واردات کے دوران پولیس موقع پر پہنچ گئی اور ڈاکوؤں نے پولیس پر فائرنگ کر دی پولیس نے اپنے دفاع میں جوابی فائرنگ کی۔ پولیس کے سرکاری اعلامیہ کے مطابق مبینہ ڈاکو شبیر نامی اور اسکی ساتھی عورت اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے زخمی ہو گئے اور دونوں کو پولیس نے گرفتار کر کے ہسپتال منتقل کر دیا۔ زخموں کی تاب نا لاتے ہوئے خاتون جان بحق ہو گئی۔ 

زخمی نوجوان شبیر کے ورثاء نے الزام لگایا ہے پولیس نے جعلی مقابلے میں شبیر پر فائرنگ کی جسے بچانے کے لیے اس کی بیوی شبانہ اپنے شوہر شبیر کے سامنے آ گئی اور شدید زخمی ہو گئی۔ 

وقوعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج پولیس کے موقف سے مطابقت نہیں رکھتی کیونکہ فوٹیج میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس کالے رنگ کی گاڑی کو گھیر لیتی ہے جبکہ گاڑی سوار گاڑی کو پولیس سے بچا کر بھاگنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس دوران گاڑی میں سے فائرنگ کے کوئی شواہد نظر نہیں آ رہے۔ زخمی نوجوان شبیر کے لواحقین کا کہنا ہے کہ شبیر بالکل نہتا تھا اور اس کا موبائل شاپ کے مالک سے جھگڑا ہوا تھا جسے پولیس نے ڈکیتی کا نام دیکر شبیر کو مارنے کی کوشش کی۔ خاتون کے جان بحق ہو جانے کے بعد پولیس نے شبیر نامی زخمی نوجوان کے رشتہ داروں کو اسکی بیوی کی لاش دینے سے انکار کر دیا اور ان سے ثبوت مانگے کہ ثابت کریں کہ جانبحق خاتون زخمی شبیر کی بیوی تھی۔ پولیس کے سرکاری اعلامیہ کے مطابق ورثاء کی طرف سے پیش کیا گیا نکاح نامہ بوگس ہے جس کی وجہ سے خاتون کو امانتاً پولیس دفن کر رہی ہے۔ جبکہ جان بحق ہونے سے قبل خاتون شبانہ کا ویڈیو بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں وہ کہہ رہی ہے کہ اسے اور اسکے شوہر کو پولیس نے گولیاں ماری ہیں۔ پولیس خاتون کے ویڈیو بیان کے باوجود اسے لاوارث قرار دے چکی ہے۔ زخمی نوجوان شبیر کی والدہ نے ویڈیو بیان میں بتایا کہ اسکی بہو اسکے بیٹے کو بچانے کے لیے اس کے سامنے آ گئی۔ جانبحق خاتون تین ماہ کی حاملہ بتائی جاتی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ ق کے ضلعی انفارمیشن سیکرٹری راجہ کوکب افتخار جنجوعہ نے میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے روایتی انداز میں جعلی پولیس مقابلے میں اپنے اہلکاروں خصوصاً افسران کے من پسند ایس ایچ او مطلوب کمبوہ کو بچانے کے لیے خاتون کو لاوارث قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مطلوب کمبوہ گزشتہ سال مارچ میں اغواء برائے تاوان کے الزام میں نوکری سے برخاست کر دیا گیا تھا مگر اپنے اثرورسوخ کی بنیاد پر مطلوب کمبوہ نا صرف بحال ہو گیا بلکہ تھانہ منڈی مدرسہ میں ایس ایچ او کی پوسٹنگ حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہو گیا۔ جب سے مطلوب کمبوہ تھانہ منڈی مدرسہ میں تعینات ہوا ہے تب سے تھانہ منڈی مدرسہ کی حدود میں ڈاکو راج قائم ہے۔ راجہ کوکب افتخار جنجوعہ نے مزید کہا کہ مطلوب کمبوہ کے ساتھ اغواء برائے تاوان کے کیس میں نوکری سے فارغ کیا گیا کانسٹیبل عاقب یکم مارچ 2022 کو نوکری پر بحال ہوا اور تین روز قبل چوری و ڈکیتی میں ملوث گینگ کی سرپرستی کرنے پر دوبارہ پولیس کی گرفت میں آ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک جرائم میں ملوث پولیس اہلکار و افسران تھانوں میں سفارش اور اثرورسوخ کی بنیاد پر تعینات ہوتے رہیں گے جعلی پولیس مقابلوں میں مقتولہ شبانہ مرتی رہیں گی اور لاوارث دفن ہوتی رہیں گی انہوں نے مزید کہا کہ اس نا خوشگوار اور بوگس پولیس مقابلے کو سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی اور وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کے نوٹس میں لائیں گے اور اس واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کریں گے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کو چاہیے کہ وہ بھی فلفور متعلقہ ایس ایچ او مطلوب کمبوہ کو معطل کر کے غیر جانبدارانہ انکوائری کروائیں تاکہ آئندہ کوئی شبانہ اس طرح قتل نہ ہو