اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں منشیات فروشی اور جنسی استحصال کا بڑا سکینڈل۔ ڈائریکٹر فنانس کے بعد چیف سیکیورٹی آفیسر اعجاز شاہ اور ٹرانسپورٹ روٹ انچارج الطاف بھی رنگے ہاتھوں گرفتار۔ منشیات اور موبائل فون سے قابل اعتراض تصاویر و ویڈیوز برآمد

 اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں منشیات فروشی اور جنسی استحصال کا بڑا سکینڈل سامنے آ گیا۔ بہاولپور پولیس نے ڈائریکٹر فنانس کے بعد چیف سیکیورٹی آفیسر اعجاز شاہ اور ٹرانسپورٹ روٹ انچارج الطاف کو بھی رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا۔ اعجاز شاہ کے قبضے سے مبینہ طور پر آئس (کرسٹل میتھ) اور  افروڈیسیاک  کے ساتھ ساتھ ان کے دو موبائل فونز سے یونیورسٹی کے اہلکاروں اور طلباء کی متعدد قابل اعتراض ویڈیوز برآمد کر لیں جبکہ ٹرانسپورٹ روٹ انچارج سے 8 گرام آئس برآمد ہوئی

بہاولپور ( بیورو رپورٹ) اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں منشیات فروشی اور جنسی استحصال کا بڑا سکینڈل سامنے آ گیا۔ بہاولپور پولیس نے ڈائریکٹر فنانس کے بعد چیف سیکیورٹی آفیسر اعجاز شاہ اور ٹرانسپورٹ روٹ انچارج الطاف کو بھی رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا۔ اعجاز شاہ کے قبضے سے مبینہ طور پر آئس (کرسٹل میتھ) اور  افروڈیسیاک  کے ساتھ ساتھ ان کے دو موبائل فونز سے یونیورسٹی کے اہلکاروں اور طلباء کی متعدد قابل اعتراض ویڈیوز برآمد کر لیں جبکہ ٹرانسپورٹ روٹ انچارج سے 8 گرام آئس برآمد ہوئی۔ تھانہ بغداد الجدید کے ایس آئی محمد افضل نواز کی شکایت پر درج ایف آئی آر کے مطابق پولیس نے ناکے پر ایک کار کو رکنے کا اشارہ کیا۔ پولیس کو دیکھ کر کار ڈرائیور نے واپس بھاگنے کی کوشش کی لیکن پولیس اہلکاروں نے گاڑی کو روک لیا۔ پولیس نے کار کی تلاشی لی تو اس کے قبضے سے 10 گرام آئس اور افروڈیسیاک برآمد ہوا۔ ڈرائیور نے اپنا تعارف IUB کے چیف سیکیورٹی آفیسر سید اعجاز حسین شاہ کے طور پر کرایا جو کہ محمدیہ کالونی، بہاولپور کا رہائشی ہے۔ ایف آئی آر میں مزید لکھا گیا ہے کہ ملزم سے دو موبائل فون برآمد ہوئے جن میں متعدد قابل اعتراض ویڈیوز اور فی میل سٹوڈنٹس اور خواتین ملازمین کی تصاویر بھی تھیں۔ جبکہ دوسرے واقعہ میں پولیس نے ٹرانسپورٹ روٹ انچارج الطاف نامی کو منشیات کے ساتھ گرفتار کر کے ایف آئی آر درج کر لی۔پولیس آفیشلز کا کہنا ہے کہ  پولیس نے انٹیلیجنس رپورٹ کی بنیاد پر اعجاز شاہ کی گاڑی کی تلاشی لی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس تعلیمی اداروں سے منشیات فروشوں کے خاتمے کے لیے سرگرم ہے۔ پولیس رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ملزم نے آئس کے استعمال اور فروخت کا اعتراف کیا اور یہ کہ قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز IUB کے مختلف شعبہ جات کے اہلکاروں اور طالبات کی تھیں۔ پولیس رپورٹ کے مطابق ملزم نے اعتراف کیا کہ اسکے ساتھ مختلف ڈیپارٹمنٹس کے یونیورسٹی ملازمین اور پروفیسرز شامل ہیں۔ ڈسٹرکٹ پولیس افیسر کے حکم پر موبائل فون فرانزک کے لیے بھیج دیے گئے ہیں  موبائل  میں قابل اعتراض چیٹ اور فوٹیج موجود ہے۔ "دی نیوز اردو" کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایک ریٹائرڈ آرمی میجر سید اعجاز شاہ کو کئی سال قبل سابق وائس چانسلر نے یونیورسٹی میں ملازمت دی تھی۔ iub کی ویب سائٹ نے بھی ان کا ذکر یونیورسٹی کے چیف سیکورٹی آفیسر کے طور پر کیا ہے۔ کچھ دن پہلے ڈائریکٹر فنانس ابوبکر سے بھی منشیات برآمد ہوئی تھی جن کا کیس انڈر ٹرائل ہے اور وہ ضمانت پر ہیں۔ مسٹر ابوبکر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولنگر کیمپس کے ڈائریکٹر بھی رہ چکے ہیں۔ ان کے بطور ڈائریکٹر دور میں بہاولنگر کیمپس میں منشیات فروشی کی متعدد شکایات سامنے آتی رہیں مگر یونیورسٹی انتظامیہ ان شکایات کو دبا لیتی تھی۔ اسلامیہ یونیورسٹی کے ملازم احسان نامی سے 400 گرام چرس برآمد ہوئی تھی جبکہ ایک دوسرے ملازم جابر نامی سے 8 کلوگرام چرس برآمد کر کے پولیس نے دو مختلف مقدمات درج کیے تھے۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولنگر کیمپس کے ایک طالب علم شبیر شاہ عرف شبو شاہ کو دو ماہ قبل منشیات کے ساتھ رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا جو ابھی تک جیل میں ہے۔ جب یونیورسٹی انتظامیہ کا مؤقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تو یونیورسٹی انتظامیہ نے بتایا کہ وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی طرف سے دو گرفتار آفیشلز سے متعلق تحقیقات کے لئے کمیٹی کی ہدایات کر دی گئیں اور نوٹیفیکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ دریں اثناء یونیورسٹی سے کووآرڈینیشن کے بعد ہائرایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ ساؤتھ پنجاب نے بھی اس معاملے پر تحقیق کے لئے مشترکہ کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ معروف سیاسی و سماجی شخصیت چوہدری عثمان کلیم وڑائچ نے یونیورسٹی انتظامیہ کے منشیات فروشی میں ملوث ہونے کے واقعات کو انتہائی سنگین قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ یونیورسٹی کے سٹوڈنٹس اور پروفیسرز سمیت انتظامی افسران کے ڈوپ ٹیسٹ کروائے جائیں۔