سولہ کروڑ کی لاگت سے مکمل کی گئی واٹر سپلائی سکیم چلنے سے پہلے ہی خراب۔ ناقص پائپ "ٹیسٹ رن" کے دوران ہی پھٹ گئے

 سولہ کروڑ کی لاگت سے مکمل کی گئی واٹر سپلائی سکیم چلنے سے پہلے ہی خراب۔ ناقص میٹریل کا استعمال ۔ پائپ "ٹیسٹ رن" کے دوران ہی پھٹ گئے۔ عوام پانی کی بوند بوند کو ترس گئے

بہاولنگر (سیف الرحمن سے) سولہ کروڑ کی لاگت سے مکمل کی گئی واٹر سپلائی سکیم چلنے سے پہلے ہی خراب۔ ناقص میٹریل کا استعمال ۔ پائپ "ٹیسٹ رن" کے دوران ہی پھٹ گئے۔ عوام پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ۔ تفصیلات کے مطابق ڈونگہ بونگہ میں سولہ کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل ہونے والی واٹر سپلائی سکیم چلنے سے پہلے ہی ناکارہ ہو گئی۔ ٹھیکدار نے محکمہ پبلک ہیلتھ کے افسران کی ملی بھگت سے ناقص میٹریل استعمال کیا، جس کے نتیجے میں واٹر سپلائی کے پائپ ٹیسٹ رن کے دوران ہی پھٹ گئے۔


 محکمہ پبلک ہیلتھ کے افسران کی بے حسی اور مال بنانے کی ہوس کی سزا عوام الناس کو مل رہی ہے۔ ڈونگہ بونگہ کی عوام ایک ہفتے سے پانی سے مکمل طور پر محروم ہے۔ پینے کا پانی دستیاب نا ہونے کی وجہ سے "کربلا " کا سماں ہے۔ ڈونگہ بونگہ کے رہائشی رہائشی غیر معیاری واٹر سپلائی سکیم کی تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ڈونگہ بونگہ کے  رہائشی کینوں،ڈرموں میں دور دراز سے پینے کا پانی لاتے ہیں۔ "دی نیوز اردو" کو ڈونگہ بونگہ  کے مکینوں نے واٹر سپلائی سکیم کے ناقص پائپ، اور مشینری  کے استعمال کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے جو پانی چھوڑنے کے فوری بعد پھٹ گئے۔ ہفتے کو یہاں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہر  کے لوگ وقت اور پیسہ خرچ کر کے دور دراز کے علاقوں سے موٹر سائیکلوں  اور گاڑیوں میں پانی لانے پر مجبور ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ناقص واٹر سپلائی سکیم کا نہ انتظامیہ اور نہ ہی محکمہ اینٹی کرپشن نے نوٹس لیا۔  مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ دور دراز کے علاقے سے پانی لانے کے لیے،1000سے  1500 روپے تک ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ میاں عالم داد لالیکا ایم این اے نے 2016 میں واٹر سپلائی کے لیے 16کروڑ روپے کا ڈونگہ بونگہ کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ جاری کروایا تھا۔ واٹر سپلائی سکیم نے ایک سال میں مکمل ہونا تھا لیکن 7سال گزر جانے کے باوجود ابھی تک ڈونگہ کے لوگ پانی کی نعمت سے مرحوم ہیں 

 تاہم 7 سال بعد اللّه اللّه کر کے یہ واٹر سپلائی سکیم چلائی گئی مگر ناقص پائپ لائن اس وقت پھٹ گئی جب مختلف پوائنٹس سے پریشر کے ساتھ پانی چھوڑا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ خراب شدہ پائپ مرمت کے منتظر ہیں۔

 شہریوں نے الزام لگایا ہے کہ پبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ نے ٹھیکدار سے ساز باز کر کے کام مکمل ہونے سے پہلے ہی اپنا حصہ لے کر پیمنٹ کر دی۔ سوشل ورکر احسن، عدنان اور محمد اسلم نے کہا کہ ندیم گجر ایکسیئن اور رانا دلاور ایس ڈی او نے اپنی جیبیں بھر لی ہیں جس کی تحقیقات ہونا بہت ضروری ہے۔ انکا یہ بھی کہنا ہے کہ  ٹینڈر میں جو جو مٹیریل پائپ لائن جس کوالٹی کی ڈالنی تھی وه نہیں ڈالی گئی ناقص پائپ لائن ڈالی گئی جس وجہ سے چلاتے ہی  جگہ جگہ سے  پھٹ گئی ہے۔ سی ای او ایم سی ڈونگہ بونگہ چودھری نعمان سرور سے موقف کے لیے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ پبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی واٹر سپلائی اسکیم 2016 سے زیر تعمیر ہے جو کہ اب تکمیل کے مراحل میں ہے۔ ایک ہفتہ قبل پبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ نے نئی لائن چلانے کے لیے ڈونگہ بونگہ کی پرانی واٹر سپلائی پائپ لائن منقطع کر  دی تھی اور میونسپل کمیٹی سے نئی لائن فعال کرنے کے لیے 2 دن کا وقت مانگا تھا۔ میونسپل کمیٹی نے شہریوں کو 2 دن بعد پانی فراہم کرنے کی یقین دھانی کروا دی۔ مگر ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجود پبلک ہیلتھ والوں نے نئی لائن فعال نہیں کی۔ جب بھی موٹریں چلائی جاتی ہیں کہیں نہ کہیں سے نئی لائن لیک کر جاتی ہے۔ اور اب تک حالات جوں کے توں ہیں۔ ہم روزانہ کی بنیاد پہ پبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ہمارے پاس نئی لائن سے پانی فراہم کرنے کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے۔ اس بابت موقف کے لیے ایکسیئن پبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ ندیم گجر سے رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔