ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں نوسرباز گروہ سرگرم۔ نوکری کے جھانسے میں متعدد افراد لٹ گئے۔ ہسپتال انتظامیہ خاموش تماشائی بن گئی

 ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں نوسرباز گروہ سرگرم۔ نوکری کا جھانسہ دیکر کر متعدد افراد سے لاکھوں روپے ہتھیا لیے گئے۔ متاثرین کا کوئی پرسان حال نہیں۔

بہاولنگر (بیورو رپورٹ) ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں نوکریوں کی لوٹ سیل۔ نوسرباز گروہ کی کاروائیاں جاری۔ نوکری کا جھانسہ دیکر کر متعدد افراد سے لاکھوں روپے ہتھیا لیے گئے۔ متاثرین کا کوئی پرسان حال نہیں۔ تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال بہاولنگر کے ملازم حافظ مدثر نامی نے نوکری کا جھانسہ دیکر کر متعدد افراد سے لاکھوں روپے ہتھیا لیے۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال بہاولنگر میں بجلی کی ترسیل و مرمت کا ٹھیکہ ایک پرائیویٹ فرم کے پاس ہے۔ ہسپتال کے ملازم حافظ مدثر نے اس پرائیویٹ فرم میں کمپیوٹر آپریٹر کی جاب کے لیے متعدد افراد سے فائلز اور پیسے وصول کیے اور عید سے پہلے آرڈرز دینے کا وعدہ کیا مگر پھر ایم ایس صاحب کی چھٹیوں کا بہانہ بنا کر عید کے بعد آرڈرز کا وعدہ کیا مگر تاحال آرڈرز نا دیئے ہیں۔  متاثرہ افراد کے مطالبہ پر پیسوں کی واپسی کے لیے بھی وعدے وعید کر رہے ہیں۔ ہارون آباد سے تعلق رکھنے والے محمد افضل نامی متاثرہ شہری نے بتایا کہ حافظ مدثر کا بھائی میرا جاننے والا ہے اس نے میرے ساتھ رابطہ کیا اور مجھے بتایا کہ میرے بھائی مدثر کے پاس کمپیوٹر آپریٹر کی جاب ہے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال بہاولنگر میں۔ آپ اپنے بیٹے کو لگوانا چاہتے ہیں تو 75000 روپے دیں اور بچے کی فائل دیں۔ میں نے 75000 ہزار روپے اور فائل حافظ مدثر کے گھر میں مدثر اور اسکے بھائی مبشر کے حوالے کیے۔ دونوں بھائیوں نے وعدہ کیا کہ عید سے پہلے آرڈرز مل جائیں گے۔ ایک دن بعد انہوں نے مجھے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال بلوایا اور کہا کہ آرڈرز بن گئے ہیں دستخط رہتے ہیں اور دستخط سے پہلے آپ کے بیٹے کی اسناد کی بورڈ سے ویری فکیشن کروانی پڑے گی جس کی فیس 9000 روپے ہے وہ جمع کروا دیں۔ میں نے حافظ مدثر کو 9000 روپے دے دئیے۔ اس سے لیکر آج تک نا تو مجھے آرڈرز دئیے گئے ہیں اور نا ہی میرے پیسے واپس کر رہے ہیں۔ پیسوں کی وصولی اور ڈیل کی تفصیلات میرے پاس محفوظ ہیں۔ طلب کرنے پر پیش کر سکتا ہوں۔ 

ایک دوسرے متاثرہ نوجوان محمد شہباز نے کہا کہ اس سے بھی ڈی ایچ کیو ہسپتال کے نوسرباز گروہ نے نوکری کے دھوکے میں پیسے ہتھیا لیے ہیں۔ اب پیسوں کی واپسی کے لیے جھوٹے وعدے کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہسپتال کی انتظامیہ دھوکہ باز گروہ کی سرپرستی کرتی ہے ۔ ایم ایس صاحب ہماری شکایت پر انکوائری کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ متاثرہ نوجوان کے والد نے بتایا کہ ایم ایس صاحب کہتے ہیں کہ حافظ مدثر پرائیویٹ فرم کا ملازم ہے اس لیے ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ہسپتال میں سیکیورٹی کی ذمہ داری بھی پرائیویٹ فرم کے پاس ہے۔ اگر ان کے سیکیورٹی گارڈز ہسپتال میں چوری کروانے لگیں گے تو کیا ایم ایس صاحب اس سے لاتعلق رہیں گے۔

ایک اور متاثرہ نوجوان محمد عقیل نے میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری شنوائی نہیں ہو رہی۔ اگر ہمیں انصاف نا ملا تو ہم ہسپتال کے مین گیٹ پر اپنے اہلخانہ کے ہمراہ احتجاج کریں گے۔

متاثرین نے وزیراعلی پنجاب ، وزیرِ صحت پنجاب ، سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ پنجاب کمشنر بہاولپور، ڈپٹی کمشنر بہاولنگر ، سی ای او ہیلتھ اتھارٹی بہاولنگر اور ایم ایس ڈی ایچ کیو ہسپتال بہاولنگر سے فوری طور پر پیسے واپس کروانے اور حافظ مدثر نامی ملازم کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

اس بابت مؤقف جاننے کے لیے ایم ایس ڈی ایچ کیو ہسپتال بہاولنگر سے رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے کہا کہ تحریری شکایت ملی تو کاروائی کریں گے۔ 

نوکریوں کی لوٹ سیل کے حوالے سے مؤقف جاننے کے لیے سی ای او ہیلتھ اتھارٹی بہاولنگر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ حافظ مدثر پرائیویٹ کمپنی کا ملازم ہے۔ اس کی ڈیوٹی بجلی اور پلمبنگ کے کام کی دیکھ بھال کرنا ہے۔ اس کے علاؤہ کچھ نہیں۔ گورنمنٹ سیکٹر اس وقت کوئی نوکریاں نہیں ہیں اور نا ہی کوئی دے سکتا ہے۔ گورنمنٹ سیکٹر میں نوکریوں کا ایک خاص طریقہ کار ہے جس کا سب کو علم ہے۔