بہاولنگر جنکشن، امید کی کرن

بہاولنگر جنکشن، امید کی کرن



بہاولنگر جنکشن، امید کی کرن

تحریر: سیف الرحمن

ریل انگریزوں کے برصغیر پر قبضے کے بعد

 کسی دور میں متعارف ہوئی۔ انگریزوں نے ریل گاڑی کی سواری کو ہر اس جگہ پہنچایا جہاں انہیں ضرورت تھی۔ ریل گاڑی چلی تو انگریزوں کی ضرورت کے لیے تھی مگر ہندوستان کی عوام کے بھی کام آئی۔ پاکستان میں ریلوے کا نظام انگریز کے زمانے والا ہی موجود ہے۔ انگریزوں کو برصغیر سے گئے 74 سال ہوئے ہیں اور ان کا بنایا گیا ریلوے نظام ابھی بھی کارآمد ہے۔ سمہ سٹہ تا امروکا ریلوے ٹریک جب تک اپنے آپ چلتا رہا ہم نے چلایا اور جب اسے وقت کے ساتھ اپگریڈ کرنے کا وقت آیا تو اسے بند کر دیا۔

یہ ریلوے ٹریک بہاولپور کے قریب واقع ریلوے جنکشن سمہ سٹہ کو بہاولپور سے گزرتے ہوئے حاصلپور، چشتیاں، بہاولنگر اور منچن آباد سمیت درجنوں قصبوں کو امروکا کے راستے بھارت سے ملاتا تھا۔

پاکستان میں باقی محکموں کی طرح کرپشن اور لوٹ مار ریلوے کے محکمہ میں بھرپور ہوئی اور اس کے نتیجے میں وقت کے تقاضوں کے مطابق ریل جدید ہونے کی بجائے ماضی کا قصہ بننے لگی۔


 اس ریلوے ٹریک پر واقع بہاولنگر ریلوے جنکشن مرکزی حیثیت رکھتا تھا۔ اسی ریلوے جنکشن سے ایک ریلوے ٹریک ہارون آباد سے گزرتا ہوا فورٹ عباس کے چولستان کو بہاولنگر اور بہاولپور سے ملاتا تھا۔

پہلے مرحلے میں بہاولنگر سے فورٹ عباس کی طرف چلنے والی ریل گاڑی بند کی گئی اور پھر بہاولنگر سے سمہ سٹہ والی ٹرین بھی بند کر دی گئی۔ جیسے ہی ٹرین بند ہوئی بہاولنگر سے فورٹ عباس ٹریک پر واقع ریلوے اسٹیشنز کے دروازے، کھڑکیاں حتیٰ کہ اینٹیں تک چوری کر لی گئیں۔


 ریلوے اسٹیشنز سے قیمتی سامان کی چوری میں ریلوے کے ملازمین خود شامل تھے۔ ریلوے کے ملازمین جس شاخ پر بیٹھے تھے اسے ہی جوش و خروش سے کاٹنے میں مصروف رہے۔ سمہ سٹہ سے امروکا اور بہاولنگر سے فورٹ عباس تک ریلوے کے ہزاروں ملازمین ریل گاڑی بند ہونے کے باوجود نوکریوں پر موجود رہے اور گزشتہ 27 یا 28 سال سے ملازمت کر رہے ہیں مگر ڈیوٹی نہیں کر رہے۔ اس دوران جو ملازمین ریٹائر ہوئے وہ پنشن وصول کر رہے ہیں اور جو دوران سروس فوت ہو گئے ان کے بچے انکی جگہ پر ملازمت کر رہے ہیں۔

ریل گاڑی بند ہونے کے بعد ریلوے کے ملازمین کی آمدن کا ذریعہ صرف تنخواہ ہی بچی تھی مگر کرپشن کا نشہ ایسا لگ چکا تھا کہ بھائی لوگوں نے ریلوے کی اربوں روپے کی زمین کو مال بنانے کا ذریعہ بنا لیا۔ جتنا کسی کے بس میں تھا اتنا اس نے مال بنایا۔


بہاولنگر ریلوے اسٹیشن گزشتہ کئی سالوں سے کسی بھوت بنگلے کا منظر پیش کر رہا ہے۔ آج کل سی پیک کے تحت اس ریل ٹریک اور ریلوے اسٹیشن کی بھی سنی گئی ہے۔ حکومت نے اس ٹریک کی بحالی کا نا صرف اعلان کیا بلکہ اس کی بحالی کے لیے انگریز کے زمانے کا بچھایا گیا ریلوے ٹریک اکھاڑ دیا ہے۔ اب نیا ٹریک کب تک بچھایا جاتا ہے اور کب ٹرین دوبارہ دیکھنے کو ملتی ہے اس کا کسی کو علم نہیں ہے۔


سمہ سٹہ سے امروکا ریلوے ٹریک پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت کا ایک بہترین روٹ ہے۔ اس ٹریک کی بحالی سے بہاولنگر میں ریلوے ٹریک سے دوبارہ مل جائے گا اور کراچی سے تجارتی مال جو کہ آج کل روڈ ٹرانسپورٹ کے ذریعے پہنچتا ہے ریل گاڑی کے ذریعے پہنچنے لگے گا۔ ریلوے ٹریک کی بحالی سے علاقے میں تجارتی سرگرمیاں بڑھیں گی۔ اور اگر مستقبل میں حکومت پاکستان اس


روٹ سے بھارت کے ساتھ تجارت کرے تو یہ ریلوے ٹریک بہاولنگر کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔