اردو کہانیاں

 

جلی روٹی آخری قسط

عجیب آدمی ہو میری کار میں میرے ساتھ سفر کرنے کی اجازت بھی لگے ہاتھوں ان سے لے آتے تو بہتر نہیں تھاکیا ؟ افشاں شش و پنج میں سر کے بالوں کو جھٹک کر کالج سے گھر چلی گئی اور ڈیڈی کی لاڈلی نے سب داستان باپ کے گوش گذار کر دی ، باپ نے ایک نظر بیٹی پہ ڈالی ، قدرے سوچ میں مستغرق پہلو بدلا تو بیگم بھی ڈرائنگ روم میں پہنچ گئی ۔ باپ بیٹی کے چہروں کو بغور دیکھتے ہوئے پوچھا کہ کیا راز کی باتیں چل رہی ہیں کیا میں بھی شامل ہو سکتی ہوں تو ایک ہی سانس میں افشاں نے ان کو بھی بات بتا دی ۔باپ نے مثبت میں سر ہلاتے ہوئے گاوں کے باسیوں کی قدر و منزلت کے قصیدے پڑھنے شروع کیا کئے بیگم کو تاو آ گیا ، افشاں ان دونوں کو چھوڑ اپنے کمرے میں چلی گئی ۔

امتحانوں کے نتائج نکلے اور افضل کی اول پوزیشن آئی، مالکِ مکان کو چابی دے کرگاوں کی تیاری کرنے لگا تو افشاں نے اس سے گاوں کا پتہ لیا اور عین پروگرام کے مطابق وہ دونوں الگ الگ گاوں پہنچ گئے ۔ ماں نے بیٹے کو دیکھتے ہی پوچھا وہ افشاں کدھر ہے ؟

ماں جی یہ لیں اپنے نسخے کا مال اور یہ رہی سند ، افشاں وہ گاڑی میں بیٹھی انتظار کر رہی ہے۔اگر اجازت ہو تو میں اسے لے کے آتا ہوں۔

گھر میں رونق لگ گئی افشاں سادگی پسند ماں کے اعلی اصولوں پہ پرورش پایا افضل دل ہی دل میں پسند کر بیٹھی اور ماں سے پوچھا گیا کہ اس کے دردِ دل کا کیا حال ہے تو ماں نے دونوں کو ایک کمرے میں لے جا کر بتایا کہ پانچ سالوں میں بیس لفافے جلی روٹی کے پارچہ اوربیس لفافے چاولوں کی کھرچن یہ سب یہاں موجود اس بات کے شاہد ہیں کہ میرے بیٹے نے کچا کھانا نہیں کھایا جس سے اس کے پیٹ میں درد

ہوتا ، تم اگر ایک دوسرے کو پسند کرتے ہو اپنے بچوں کے لئے اسی طرح کی سوچ رکھنا ، اظہر مسکرایا اور شب بخیر کہہ کے چلتا بنا ۔