اردو کہانیاں

 

جلی روٹی قسط 5

جلی ہوئی روٹی کاپارچہ اور چاولوں کی کھرچن ، دادی اماں ان سے دل کی بیماری کا علاج کیسے ہو گا بڑی حیرانگی کی بات ہے ۔

دیکھو بیٹے اظہرجب افضل نے اپنی ماں سے اس بارے سوال نہیں کیا تو اسکی فرمانبرداری پہ غور کریں اور کہانی کو آگے چلنے دیں

معذرت چاہتا ہوں دادی اماں ۔۔

شاباش بیٹے ۔ افضل ماں کی دعاوں سے اعلی تعلیم کے لئے گاوں چھوڑ شہر چلا گیا ، ہر تین ماہ بعد گھر آتا ماں کو اس کی طلب کا سامان دے کر واپس اپنی پڑھائی میں پانچ سالوں کی مدت کے قریب پہنچ گیا ۔ کالج میں ہر کوئی اس کی عادات و اطوار کو تو نہ جان پایا لیکن اس کی ایک کلاس فیلو افشاں کو کچھ کریدنے کی زیادہ ہی تمنا تھی ۔ جتنی بار اس نے افضل کو گھر دعوت پہ بلایا اس نے یہ کہہ کے انکار کر دیا کہ اس بار گاوں جاوں گا تو ماں سے اجازت لے کر آپ کو بتاوں گا ، افشاں تو تلملا کے رہ گئی اور اس نے کہا کہ چلو تم ہمارے گھر نہ آو اپنے گھر تو بلا لو ، پھر وہی جواب ملا تو وہ منہ ہی منہ میں بڑبڑائی کہ آج کے زمانے میں بھی ڈاکڑ۔۔۔

بس اس سے آگے کچھ نہ کہئے گا افشاں صاحبہ، ایک ماں کا سایہ ہی تو ہے جو اس مقام پہ ہوں انکی ہر بات پہ عمل پیرارہنافرضِ اولین ہے۔

اس بار افضل گاوں گیا تو ماں نے پوچھا کہ پڑھائی کیسی جا رہی ہے اور کتنے مہینے رہ گئے ہیں ؟

بس ماں تین مہینوں کی ہی تو جدائی رہ گئی ہے امتحان پاس کرتے ہی گھر لوٹ آوں گا ڈاکٹر بن کر لیکن میرے ساتھ افشاں نامی لڑکی بھی پڑھتی ہے اور وہ اس بار بضد تھی کہ گاوں کی سیر کراو تو میں نے جواب دیا کہ ماں سے پوچھ کے بتاوں گا ۔ ماں جی یہ تو بتا دیجئے کہ اب آپ کے دردِ دل کا کیا حال ہے ، کچھ افاقہ ہوا آپ کے بنائے نسخے سے ۔۔۔

ہاں بیٹا بہت فرق پڑا ہے اور ایسے کرو جب ڈاکڑی کی سند مل جائے تو اس لڑکی ،کیا نام، افشاں کو اس کے والدین کی اجازت سے بیشک گاوں لے آنا چلو اس کی خواہش بھی پوری ہو جائے گی ۔ جلی روٹی کا پارچہ اور چاولوں کی کھرچن لانا نہ بھولنا اور خیر سے جاو خوب محنت کرو 

افضل ماں کی ڈھیروں دعاوں کے ساتھ واپس لوٹا ۔ افشاں نے اسے دیکھتے ہی پوچھ لیا کہ ماں نے اجازت دے دی یا۔۔۔

یا کیا ؟ ماں کا اصل روپ تم وہاں جا کے دیکھنا تم میرے ساتھ گاوں جا سکتی ہو لیکن اپنے والدین کی اجازت لے کر ویسے نہیں ۔

اچھا یہ بات ہے تو چلو میرے ساتھ میرے گھر، تمہارے سامنے میں ممی ڈیڈی سے اجازت لے لوں گی۔

مجھے پورا بھروسہ ہے آپ خود ہی اپنے والدین سے بات کرکے مجھے بتا دیجئے گا اور پھر سند لیتے ہی گاوں کے راستے ناپیں گے 

میں اپنی کار خود ڈرائیو کروں گی بس تم راستہ بتاتے جانا 

جی نہیں میں یہاں سے ٹرین میں جاوں گا اور وہاں سے بس سیدھی ہمارے گاوں جاتی ہے ، تم ٹرین اسٹیشن پہ پہنچ جانا اور وہاں سے جس بس میں مجھے سوار ہوتا دیکھو پیچھے پیچھے آ جانا ۔

جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔