فیض احمد فیض

 

دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے 

وہ جا رہا ہے کوئی شب غم گزار کے 

ویراں ہے مے کدہ خم و ساغر اداس ہیں 

تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے 

اک فرصت گناہ ملی وہ بھی چار دن 

دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے 

دنیا نے تیری یاد سے بیگانہ کر دیا 

تجھ سے بھی دل فریب ہیں غم روزگار کے 

بھولے سے مسکرا تو دیے تھے وہ آج فیضؔ 

مت پوچھ ولولے دل ناکردہ کار کے