بہاولنگر میں بھی ایک "ایگزیکٹ" پکڑا گیا. ٹیوٹا بہاولنگر میں نوکری کے لیے جعلی سندیں بانٹنے والا جعلی کالج سیل۔ کرپشن مافیا آگ بگولہ۔

 ٹیوٹا بہاولنگر میں تعینات کرپشن مافیا کی رکھیل لڑکیوں کو ٹیوٹا میں نوکریوں کے لیے جعلی سندیں بانٹنے والا جعلی کالج ڈی سی بہاولنگر کے حکم پر ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز بہاولنگر نے سیل کر دیا۔

بہاولنگر ( سیف الرحمن سے) ٹیوٹا بہاولنگر میں نوکری کے لیے جعلی سندیں بانٹنے والا جعلی کالج انتظامیہ نے سیل کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق ٹیوٹا بہاولنگر میں تعینات کرپشن مافیا کی رکھیل لڑکیوں کو ٹیوٹا بہاولنگر میں نوکریوں کے لیے جعلی سندیں بانٹنے والا جعلی کالج ڈپٹی کمشنر بہاولنگر کے حکم پر ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز بہاولنگر نے سیل کر دیا۔

 

اس ادارے کی جاری کردہ جعلی سندوں پر ٹیوٹا بہاولنگر میں عرصہ دراز سے تعینات کرپشن مافیا کی رکھیل لڑکیوں کو گزشتہ 15 سال سے نوکریاں دی جاتی رہی ہیں۔ کرپشن مافیا کا مکروہ چہرہ تب سامنے آیا جب غزالہ یاسمین اور عاصمہ عنبرین نامی خواتین ٹیچر کی اسناد کی چانچ پڑتال کی گئی۔ انکی اسناد کی تصدیق نا ہونے پر  کالج کی پرنسپل نے انکو نوکری سے فارغ کر دیا۔ جس پر ٹیوٹا بہاولنگر میں تعینات کرپشن مافیا حرکت میں آیا اور پرنسپل کو ان خواتین کو نوکری پر رکھنے کا حکم دے دیا گیا۔ پرنسپل نے غیر قانونی حکم ماننے سے انکار کر دیا۔ یہ بھی انکشاف ہوا کہ جس کالج سے سندیں جاری ہوتی ہیں وہ منظور شدہ نہیں ہے اور نا ہی کسی بورڈ یا یونیورسٹی سے الحاق شدہ ہے۔ اس ادارے کے بارے میں مزید تحقیقات پر معلوم ہوا کہ یہ ادارہ تو کسی کو ایک دن کا بھی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا مجاز نہیں ہے۔ میڈیا کی نشاندہی اور شہری کی درخواست پر کاروائی کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر بہاولنگر کے حکم پر ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز بہاولنگر محمد افضل اعوان نے جعلی کالج کو سیل کر دیا۔ کالج سیل ہونے کے بعد ٹیوٹا بہاولنگر میں تعینات کرپشن مافیا سخت آگ بگولا ہے اور اس کیس کی خبریں شائع کرنے والے صحافیوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دینی شروع کر دی ہیں۔ مختلف صحافتی تنظیموں کے عہدیداران، عوامی ، سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس ادارے کی سندوں پر ٹیوٹا بہاولنگر میں نوکری کرنے والی خواتین سے وصول شدہ تنخواہیں ریکور کی جائیں اور جعلی سندوں کے اس دھندے میں ملوث کالج انتظامیہ اور ٹیوٹا افسران کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔