ٹیوٹا بہاولنگر کرپشن مافیا کا جادو، چوکیدار جعلی ڈپلومہ پر انسٹرکٹر بن گیا۔

 ٹیوٹا بہاولنگر کرپشن مافیا کا جادو، چوکیدار جعلی ڈپلومہ پر انسٹرکٹر بن گیا۔ بیک وقت دو تنخواہیں، دو نوکریاں۔

بہاولنگر (سیف الرحمن سے) ٹیوٹا بہاولنگر کرپشن مافیا کا جادو، چوکیدار جعلی ڈپلومہ پر انسٹرکٹر بن گیا۔ بیک وقت چوکیدار بھی انسٹرکٹر بھی۔ تفصیلات کے مطابق ٹیوٹا بہاولنگر میں عرصہ دراز سے تعینات کرپشن مافیا کی کرپشن کی داستانیں ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہیں۔ کرپشن کی ہر داستان ہوش ربا ہے۔ ٹیوٹا بہاولنگر میں تعینات کرپشن مافیا کو ٹیوٹا پنجاب کے ہیڈ آفس میں بڑے افسران کی حمایت اور سرپرستی حاصل ہے۔ ٹیوٹا بہاولنگر کے ہارون آباد میں موجود ادارے میں تعینات چوکیدار احسن سہیل نے کرپشن مافیا کی ایما پر انوکھی کرپشن کی مثال قائم کر دی۔ احسن سہیل نامی چوکیدار نے اپنی ڈیوٹی کے دوران ہی بغیر این او سی

 اور بغیر ایک بھی دن کی چھٹی لیے

 اور بغیر امتحان دئیے بوریوالہ کے ایک نجی کالج میں ریگولر کلاسز لیکر پنجاب بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن لاہور سے دو سالہ ڈپلومہ G-II (HVACR)  سرٹیفکیٹ حاصل کر لیا. ان دو سالوں کے دوران موصوف چوکیدار ریگولر اپنی ڈیوٹی پر حاضر رہے حتیٰ کہ امتحان کے لیے بھی چھٹیاں نہیں لیں۔ اس جعلی ڈپلومہ کی بنیاد پر موصوف نے ٹیوٹا بہاولنگر میں تعینات کرپشن مافیا کے تعاون اور مشورے سے انسٹرکٹر کی نوکری کے لیے درخواست دے دی۔

 انسٹرکٹر کی نوکری کے لیے ٹیوٹا کے رولز کے مطابق تین سالہ سب انجنئیر کا ڈپلومہ اور دو سالہ تجربہ یا انٹرمیڈیٹ کے ساتھ دو سالہ ڈپلومہ اور 6 سال کا تجربہ بعد از ڈپلومہ ضروری تھا مگر موصوف کو بغیر تجربہ کے انسٹرکٹر لگا کر مال مفت دل بے رحم والے محاورے کو پورا کیا گیا۔ 

حیرت کی بات یہ ہے کہ موصوف چوکیدار احسن سہیل کو جس وقت کی بطور انسٹرکٹر تنخواہ مبلغ 200 روپے فی گھنٹہ کے حساب سے وصول کرتا رہا اسی وقت کی تنخواہ بطور چوکیدار بھی وصول کرتا رہا۔

 جب میڈیا ٹیم نے اس بارے میں معلومات اکھٹی کرنے کے لیے پنجاب بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن لاہور میں رابطہ کیا گیا تو بورڈ کے شعبہ امتحانات نے بذریعہ ای میل احسن سہیل کے ڈپلومہ کی تصدیق کی۔

 نوکری کے لیے تجربہ کے سرٹیفکیٹ بابت معلومات اکھٹی کرنے پر سامنے آیا کہ  احسن سہیل چوکیدار کی طرف سے انسٹرکٹر کی نوکری کے لیے جو درخواست دی گئی اس میں اس نے ایک سال کا تجربہ لکھا جبکہ اس کی فائل میں سے تجربے کا جو سرٹیفکیٹ نکلا وہ اس کے ڈپلومہ حاصل کرنے سے پہلے کا تھا اور ہارون آباد شہر سے دس کلومیٹر دور ایک گاؤں کھاٹاں کی فریج مرمت کرنے کی دکان "کرماں والا کولنگ سنٹر" کا جاری کردہ تھا. 

دوسری حیرت انگیز بات یہ سامنے آئی کہ ٹیوٹا کرپشن مافیا نے کس طرح اندھیر نگری قائم کر رکھی ہے کہ ڈپلومہ سے چار سال پہلے کا تجربے کا سرٹیفکیٹ قبول کر لیا۔ اس سے کسی نے سوال نہیں پوچھا کہ چھٹی لیے بغیر اور محکمہ سے این او سی لیے بغیر ڈپلومہ کیسے مکمل کر لیا۔ ٹیوٹا کرپشن مافیا جعلی ڈپلومہ جات پر اپنے من پسند لوگوں خصوصاً لڑکیوں کو نوکریاں دینے میں شہرت رکھتے ہیں۔ حال ہی میں بہاولنگر کی ضلعی انتظامیہ ٹیوٹا میں نوکریوں کے لیے جعلی سندیں بانٹنے والا کالج بند کر چکی ہے۔

 ٹیوٹا کرپشن مافیا کے ایسے جعل سازی والے کارنامے سامنے آنے کے بعد ٹیوٹا بہاولنگر کے فنی تعلیم و تربیت کے اداروں پر والدین کا اعتماد ختم ہو چکا ہے۔ کرپشن مافیا کے ایسے گھناؤنے کردار کی وجہ سے والدین کی اکثریت فنی تعلیم کے حصول کے لیے بہاولنگر ضلع سے باہر کے اضلاع میں اپنے بچوں کو بھیجنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ بہاولنگر کی سول سوسائٹی کرپشن کے خاتمے کے لئے چیئرمین ٹیوٹا کو بارہا درخواست کر چکی ہے مگر چیئرمین ٹیوٹا بہاولنگر میں تعینات کرپشن  مافیا کی طاقت کے سامنے بے بس ہیں۔وزیر اعلیٰ پنجاب بھی چیئرمین ٹیوٹا علی سلمان صدیق کو ڈائریکٹو جاری کر چکے ہیں کہ بہاولنگر میں تعینات کرپٹ افسران کو تبدیل کیا جائے مگر چیئرمین ٹیوٹا نامعلوم وجوہات کی بنا پر ٹیوٹا بہاولنگر میں تعینات کرپشن مافیا کی سرپرستی جاری رکھے ہوئے ہیں۔


 چیئرمین ضلع کونسل بہاولنگر نے چند روز قبل چیئرمین ٹیوٹا علی سلمان صدیق کو سول سوسائٹی میں پائی جانے والی بے چینی اور ضلع بھر کے ٹیوٹا اداروں میں انتہا درجے کی کرپشن روکنے کے لیے کرپٹ افسران کو فوری طور پر تبدیل کرنے کے لیے خط لکھ چکے ہیں۔