بچوں سے پیسے جمع کر کے ٹیچر کی ویلکم پارٹی۔ غریب اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے والدین پریشان

 بچوں سے پیسے جمع کر کے ٹیچر کی ویلکم پارٹی۔ دوسری دفعہ باہمی تبادلہ کروانے کے جشن کی تیاریاں مکمل، غریب اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے والدین پریشان

بہاولنگر ( سیف الرحمن سے) بچوں سے پیسے جمع کر کے ٹیچر کی ویلکم پارٹی۔ دوسری دفعہ باہمی تبادلہ کروانے کے جشن کی تیاریاں مکمل، غریب اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے والدین پریشان۔ تفصیلات کے مطابق گورنمنٹ پرائمری سکول حلقہ بی بہاولنگر میں زیر تعلیم اقلیتی برادری کے بچوں سے 100 روپے فی بچہ جمع کر کے ٹیچرز ویلکم اور الوداعی پارٹی کرنے جا رہے ہیں۔ گزشتہ سال گورنمنٹ پرائمری سکول حلقہ سی میں تعینات ٹیچر راؤ شاکر نامی نے حلقہ بی میں تعینات خاتون ٹیچر کے ساتھ باہمی تبادلہ کیا تھا۔ اور اب جیسے ہی آن لائن تبادلے شروع ہوئے ہیں دونوں نے پھر باہمی تبادلہ اپلائی کر دیا ہے۔ باہمی تبادلہ چونکہ انکا کنفرم ہے اس لیے کل مورخہ 22 دسمبر کو خاتون ٹیچر کو دوبارہ گورنمنٹ پرائمری سکول حلقہ بی میں واپس آنے پر ویلکم اور راؤ شاکر کو حلقہ بی سے حلقہ سی میں واپس جانے پر الوداعی پارٹی کا اہتمام گورنمنٹ پرائمری سکول حلقہ بی میں کیا گیا ہے۔ اس پارٹی کے لیے سکول میں زیر تعلیم بچوں سے 100 روپے فی بچہ وصول کیا گیا ہے۔ گورنمنٹ پرائمری سکول حلقہ بی بہاولنگر میں اقلیتی برادری کی کالونی کے قریب واقع ہے اور غریب اقلیتی برادری کے بچے یہاں زیر تعلیم ہیں۔ ان بچوں کے والدین اس شدید مہنگائی کے دور میں استادوں کے دوسری بار وٹہ سٹہ نما تبادلہ کے جشن کے لیے پیسے دینے کے قابل نہیں ہیں۔ کرسچین برادری سے تعلق رکھنے والے والدین کرسمس کے موقع پر پہلے ہی مہنگائی سے پریشان ہیں۔ مگر راؤ شاکر نامی ٹیچر نے زبردستی ان بچوں سے پیسے وصول کر لیے ہیں۔ مؤقف جاننے کے لیے راؤ شاکر نامی ٹیچر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ بچے اپنی خوشی سے پارٹی کرنا چاہتے ہیں اور پیسے بھی بچے خود ہی جمع کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انکے علم میں نہیں ہے کہ بچے کتنے پیسے جمع کر رہے ہیں اور پارٹی میں مینیو کیا ہو گا۔ اس سوال کے جواب میں کہ کیا پرائمری کلاسز کے بچے خود پیسے جمع کر کے، مینیو طے کر کے پارٹی کا انتظام کر سکتے ہیں تو وہ کوئی معقول وجہ نا بتا سکے۔ غریب والدین نے ڈپٹی کمشنر بہاولنگر اور سی ای او ایجوکیشن بہاولنگر سے مطالبہ کیا ہے کہ بچوں سے وصول کیے گئے پیسے واپس دلوائے جائیں اور راؤ شاکر کے خلاف محکمانہ کاروائی عمل میں لائی جائے۔