کسان ملک دشمنوں کا ایجنٹ

 کسان ملک دشمنوں کا ایجنٹ:

تحریر: سیف الرحمن


کسان ملک دشمنوں کا ایجنٹ


تحریر: سیف الرحمن


فصل ربیع کے لیے کھاد کی دستیابی ایک معمہ بن چکی ہے۔ حکومت، حکومتی مشینری اور حکومتی ترجمانوں کے بقول ملک میں وافر مقدار میں کھاد موجود ہے۔ جبکہ کسانوں کو کھاد نہیں مل رہی۔ کھاد وافر مقدار میں موجود ہے مگر ذخیرہ اندوزوں کے گوداموں میں۔

کسان کھاد کے لیے جس طرح خوار ہو رہے ہیں اس کا بدلہ شاید کسان نا لے سکیں کیونکہ کھاد کے لیے کسانوں کی آہ و پکار کو حکومتی ترجمان جھوٹ کا پلندہ اور ملک دشمنوں کا ایجنڈہ قرار دے رہے ہیں۔ کسان بھی مانتے ہیں کہ کھاد ملک میں موجود ہے مگر کسانوں کو مل نہیں رہی۔

حکومت روایتی انداز میں اپنی انتظامی نااہلی کو مافیا پر ڈال کر چین کی بانسری بجانے میں مصروف ہے۔

کسان کی عزت نفس بری طرح مجروح کی جا رہی ہے۔ کسان کو کھاد کے لیے لائن میں لگایا جاتا ہے اور گھنٹوں کی خواری کے بعد شناختی کارڈ کی کاپی جمع کروانے پر دو بوری کھاد عنایت کر دی جاتی ہے۔

دیہی علاقوں کے کلچر کو سمجھنے والے بخوبی آگاہ ہیں کہ 25 ایکڑ اراضی کا مالک کھاتا پیتا اور بااثر سمجھا جاتا ہے۔ الیکشن کے زمانے میں ایسے لوگ دیہی علاقوں میں الیکشن نتائج پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے امپورٹڈ وزیر مشیر آئندہ الیکشن میں پی ٹی آئی کے امیدواروں کے لیے ایسا ماحول بنانے میں مصروف ہیں کہ ان کے لیے کوئی اپنی بیٹھک بھی نہیں کھول سکے گا۔

کسان اس ملک کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے مگر کسان کو کھاد کے لیے خوار کیا جا رہا ہے اور ساتھ ہی کسان کو ہی جھوٹا قرار دیا جا رہا ہے کہ کھاد تو مل رہی ہے۔ کھاد نا ملنے کا پروپیگنڈہ کرنے والے ملک دشمنوں کے ایجنٹ ہیں۔ زراعت سے وابستہ ممبران اسمبلی کس حکمت کے تحت خاموش ہیں؟ یہ ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ حکمران ہوش کے ناخن لیں اور کھاد کے لیے کسان کی تذلیل بند کریں۔ کھاد کی عدم دستیابی آئندہ گندم کی پیداوار پر بہت برے اثرات مرتب کرے گی۔