ٹیوٹا کرپشن مافیا بے لگام۔ داشتہ کو انسٹرکٹر نا لگانے پر بیوٹیشن کورس بند کروا دیا

 کرپشن مافیا بے لگام۔ داشتہ کو انسٹرکٹر نا لگانے پر بیوٹیشن کورس بند کروا دیا۔ ڈپٹی کمشنر نے کورس بحال کرنے کے لیے خط لکھ دیا

بہاولنگر (ایجوکیشن رپورٹر) کرپشن مافیا بے لگام۔ داشتہ کو انسٹرکٹر نا لگانے پر بیوٹیشن کورس بند کروا دیا۔ ڈپٹی کمشنر نے کورس بحال کرنے کے لیے خط لکھ دیا۔

تفصیلات کے مطابق ٹیوٹا بہاولنگر میں تعینات کرپشن مافیا کی طاقت کے سامنے ٹیوٹا پنجاب کے چیئرمین اور اعلیٰ حکام کھلونا ثابت ہو رہے ہیں۔ چند ماہ قبل ٹیوٹا بہاولنگر کے ڈسٹرکٹ ڈائریکٹر کالج پرنسپل سے لکھ کر وضاحت مانگ رہے تھے کہ بیوٹیشن ٹریڈ کے لیے فلاں خاتون کو انسٹرکٹر کیوں نہیں رکھا۔ وہ "فلاں" خاتون ٹیوٹا بہاولنگر کے افسران کے لیے حکام بالا کے دل جیتنے کے لئے سیڑھی کا کام سر انجام دیتی تھی۔ اس خاتون کے پاس مطلوبہ تعلیمی قابلیت نا تھی مگر برسوں سے وہ ٹیوٹا حکام کی مرضی و منشاء سے جعلی ڈپلومہ پر انسٹرکٹر تعینات تھی۔ شہری کی درخواست پر اسکے ڈپلومہ کی تصدیق کا عمل شروع ہوا تو حقائق چشم کشا تھے مگر ڈائریکٹر ٹیوٹا بہاولنگر اور ٹیوٹا ہیڈ آفس کے حکام اپنی داشتہ کو ہر صورت انسٹرکٹر بنانے پر بضد تھے۔ ڈپٹی کمشنر بہاولنگر نے انکوائری کے نتیجے میں جعلی ڈپلومہ جاری کرنے والے ادارے کو سیل کرنے کا حکم دے دیا۔ ادارہ سیل ہونے کے بعد سربراہ ادارہ نے بیان حلفی جمع کروایا کہ وہ آئندہ ڈپلومہ جاری نہیں کرے گا تب جا کر ادارہ کھلا۔ مگر ٹیوٹا حکام نے قسم کھا رکھی تھی کہ جعلی ڈپلومہ والی دو خواتین کو ہر صورت انسٹرکٹر لگانا ہے۔ جب جعلی ڈپلومہ جات منظر عام پر آ گئے اور سول سوسائٹی نے بھی ٹیوٹا بہاولنگر میں تعینات کرپشن مافیا کے خلاف آواز بلند کرنا شروع کر دی تو اس وقت کے ڈائریکٹر ٹیوٹا احسن جاوید نے ٹیوٹا ہیڈ آفس کو خط لکھ دیا کہ بہاولنگر میں ٹیوٹا کے ادارے میں ہونے والا بیوٹیشن کا کورس غیر منظور شدہ ہے۔ جس ٹریڈ میں انسٹرکٹر تعینات کروانے کے لیے ڈائریکٹر صاحب مرے جا رہے تھے اس شعبہ کو ہی غیر منظور شدہ قرار دے دیا گیا۔ محاورہ مشہور ہے کہ چھوٹے میاں تو چھوٹے میاں، بڑے میاں سبحان اللہ۔ ٹیوٹا ہیڈ آفس میں تعینات کرپشن مافیا کے سرپرستوں نے اس محاورے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے گزشتہ کم از کم 9 سال سے جاری ڈپلومہ کورس کو ہی غیر منظور شدہ قرار دے دیا۔ اور نادر شاہی فرمان جاری کرتے ہوئے بیوٹیشن کا جاری کورس بیک جنبش قلم بند کر دیا۔

اس شاہی فرمان کے پیچھے کرپشن مافیا کی طاقت تھی کہ اگر انکی داشتہ انسٹرکٹر نہیں لگے گی تو شعبہ ہی بند کر دیا جائے گا۔

بادشاہت کے زمانے کی کہانیاں سنتے ہیں کہ بادشاہ سلامت نے اپنی محبوبہ کے نام پر محل بنا دیا۔

آئندہ آنے والی نسلیں سنیں گی کہ ٹیوٹا کے کرپشن کے بادشاہوں کی محبوبہ کو نوکری نا ملنے پر انہوں نے کلاس ہی ختم کروا دی۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ٹیوٹا بہاولنگر میں تعینات موجودہ مافیا کی ساری سروس ہی یہاں گزری ہے۔ غیر قانونی یا غیر منظور شدہ کورس انہیں پہلے معلوم کیوں نا ہوا اور اس غیر قانونی کورس کو شروع کرنے والوں اور اب تک اس کورس کی صرف تنخواہوں اور ٹریننگ میٹریل کی مد میں لاکھوں روپے خرچ ہوئے تو کیا اوپر سے نیچے تک سب ملے ہوئے تھے اور آنکھیں بند کر کے پیسے خرچ کر رہے تھے۔

وہ طالبات جن کا ڈپلومہ کورس درمیان میں ہی بند کروا دیا گیا ہے اپنے والدین سمیت سڑکوں پر نکل آئی ہیں۔ ڈپٹی کمشنر بہاولنگر نے ان بچیوں اور ان کے والدین کی درخواست پر انجمن تاجران بہاولنگر کے ضلعی صدر شیخ فضل الٰہی نے ڈپٹی کمشنر بہاولنگر سے درخواست کی ہے کہ بیوٹیشن کا کورس ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ برائے خواتین بہاولنگر میں دوبارہ شروع کروایا جائے۔ ڈپٹی کمشنر بہاولنگر نے یہ درخواست ٹیوٹا پنجاب کے چیف آپریٹنگ آفیسر کو بھیج دی ہے۔

سول سوسائٹی کی نمائندہ تنظیموں کو ٹیوٹا بہاولنگر میں نئے تعینات ہونے والے ڈائریکٹر کی آمد پر یہ امید پیدا ہوئی تھی کہ شاید اب معاملات میرٹ پر چلنا شروع ہو جائیں مگر ٹیوٹا حکام کے اقدامات سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ جب تک انکی رکھیلوں کو انسٹرکٹر نہیں لگایا جاتا یہ ادارہ جات کو نہیں چلنے دیں گے۔ بہاولنگر کی سول سوسائٹی میں اس گھمبیر صورتحال پر شدید تشویش پائی جاتی ہے