دو دنوں میں مختلف واقعات میں دو فیکٹری مزدور جانبحق۔ متعلقہ محکموں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان

 انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت کے باعث دو دنوں میںمختلف واقعات میں دو فیکٹری مزدور جانبحق۔ متعلقہ محکموں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان۔

بہاولنگر ( سیف الرحمن سے) دو دنوں میں دو مختلف واقعات میں فیکٹری مزدور جانبحق۔ متعلقہ محکموں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان۔ تفصیلات کے مطابق ضلع بہاولنگر میں دو روز کے دوران دو مختلف واقعات میں دو فیکٹریاں مزدور کام کے دوران حادثے کا شکار ہو کر جانبحق ہو گئے۔ دو روز قبل ڈونگہ بونگہ میں واقع کھل بنولہ فیکٹری میں کام کے دوران مزدور  کے گلے میں لپیٹا ہوا رومال مشین میں پھنس جانے سے مزدور کی گردن دھڑ سے الگ ہو گئی۔ اس دردناک واقعہ میں جانبحق مزدور کی ڈیڈ باڈی پولیس نے ضروری قانونی کاروائی کے بعد ورثا کے حوالے کر دی۔ دوسرے واقعہ میں آدم شوگر ملز میں کرشنگ کے دوران 22 سالہ نوجوان مزدور حسنین نامی بیلٹ کی زد میں آ کر جانبحق ہو گیا۔ جانبحق مزدور کا تعلق ضلع رحیم یار خان سے بتایا جاتا ہے۔ ریسکیو 1122 کی ٹیم نے جانبحق مزدور کی ڈیڈ باڈی تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال چشتیاں منتقل کر دی۔

 روز افزوں اس طرح کے حادثات مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والے محکموں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں۔ لیبر ڈیپارٹمنٹ کے ایک اہلکار کے بقول اگر فیکٹری انتظامیہ مزدور کی موت کی رپورٹ کرے اور اس کے ورثاء کے لیے مالی امداد کی درخواست دے تو محکمہ کی جانب 5 لاکھ روپے کا ڈیتھ کلیم منظور ہو سکتا ہے۔ فیکٹریوں میں مزدوروں کی حفاظت کا خاطر خواہ انتظام چیک کرنے کے لیے سوشل سیکیورٹی کا عملہ ذمہ دار ہے۔ جبکہ معلوم یہ ہوا ہے کہ بہاولنگر میں ضلع کی سطح پر سوشل سیکورٹی کا نا تو کوئی دفتر ہے اور نا ہی کوئی عملہ موجود ہے۔ فیکٹریوں کے وزٹ کے لیے بہاولپور سے اہلکار آتے ہیں۔ بہاولنگر ضلع میں واقع فیکٹریوں میں کام کرنے والے مزدوروں کی زندگیاں انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔ اسی طرح ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ کے نام سے قائم محکمہ بھی سفید ہاتھی بن چکا ہے۔ قانون کے مطابق فیکٹری میں کام کرنے والے مزدوروں کی انشورنس بھی فیکٹری کی ذمہ داری ہوتی ہے اور اس کے علاوہ ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ کی جانب سے بھی کام کے دوران وفات پا جانے والے مزدوروں کے ورثاء کو مالی معاونت فراہم کی جاتی ہے ڈونگہ بونگہ کے حادثہ میں جاں بحق ہونے والے مزدور کے ورثاء کے ساتھ کسی محکمے نے رابطہ نہیں کیا۔ ڈپٹی کمشنر بہاولنگر سے موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔