مبینہ پولیس مقابلہ پولیس کے لیے گلے کی ہڈی بن گیا

 مبینہ پولیس مقابلہ پولیس کے لیے گلے کی ہڈی بن گیا۔ ایس ایچ او سمیت دس اہلکار کلوز ٹو لائن کر دئیے گئے۔ جانبحق خاتون کے ورثاء کی تلاش کے لیے اشتہار جاری

بہاولنگر (سیف الرحمن سے) مبینہ پولیس مقابلہ پولیس کے لیے گلے کی ہڈی بن گیا۔ ایس ایچ او سمیت دس اہلکار کلوز ٹو لائن کر دئیے گئے۔ جانبحق خاتون کے ورثاء کی تلاش کے لیے اشتہار جاری۔ تفصیلات کے لئے چند روز قبل تھانہ منڈی مدرسہ کی حدود میں مبینہ پولیس مقابلہ پولیس کے لیے گلے کی ہڈی بن گیا ہے۔ ضلع پولیس ایک جانب تو اس مقابلے کو درست ثابت کرنے کے لیے ہاتھ پاؤں مار رہی ہے تو دوسری جانب تھانہ منڈی مدرسہ کے ایس ایچ او سمیت دس اہلکاروں کو پولیس لائن میں پابند کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے مقابلے کے بعد سرکاری اعلامیہ جاری کیا جس کے مطابق شبیر نامی شخص ڈکیتی کی واردات کے بعد فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا کہ پولیس موقع پر پہنچ گئی۔ پولیس کے بقول شبیر اور اس کے ساتھیوں نے پولیس پر فائرنگ کر دی پولیس نے اپنے دفاع میں فائرنگ کی۔ شبیر اور ایک خاتون اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ کی زد میں آ کر زخمی ہو گئے۔

بعد ازاں خاتون ہسپتال میں دم توڑ گئی۔ مقتولہ نے زخمی حالت میں بیان دیا کہ پولیس نے اسے اور اسکے خاوند کو گولیاں ماری ہیں۔ خاتون زخمی شخص کو اپنا خاوند بتا رہی تھی مگر پولیس نے جدید طریقہ تفتیش استعمال کرتے ہوئے خاتون کی وفات کے بعد اسے لاوارث قرار دیکر اسکے سسرال والوں کو ڈیڈ باڈی دینے سے انکار کر دیا اور ڈیڈ باڈی لاوارث قرار دیکر امانتاً دفنا دیا۔ اپنی اس جدید تفتیش کو ثابت کرنے کے لیے پولیس نے خاتون کے ورثاء کی تلاش کے لیے اشتہار بھی جاری کر دیا۔ 

زخمی شخص شبیر نامی کی والدہ نے ویڈیو بیان میں میڈیا کو بتایا کہ پولیس اسکے بیٹے کو مارنا چاہتی تھی جسے بچانے کے لیے اس کی بہو سامنے آ گئی تو پولیس اسے گولیاں مار دیں۔

زخمی شبیر احمد کے لواحقین کے احتجاج پر پولیس نے انکے گھر سے کم سن بچوں کو اٹھا لیا۔ میڈیا اور سول سوسائٹی میں اس مبینہ طور پر جعلی پولیس مقابلے کے بارے میں تشویش بڑھی تو ڈی پی او نے تھانہ منڈی مدرسہ کے ایس ایچ او سمیت دس اہلکاروں کو معطل کر کے لائن حاضر کردیا۔ ڈی پی او کا یہ اقدام ثابت کرتا ہے کہ مقابلہ جعلی تھا۔ اگر مقابلہ اصلی تھا تو اہلکاروں کو انعام ملنا چاہیے تھا۔ ایس ایچ او تھانہ منڈی مدرسہ مطلوب کمبوہ گزشتہ سال مارچ میں اغواء برائے تاوان کے الزام میں ملازمت سے فارغ کر دیا گیا تھا مگر اپنے اثرورسوخ کی بنیاد پر مطلوب کمبوہ نے بحال ہو کر پوسٹنگ کروا لی تھی۔