ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں گھوسٹ ملازمین کا انکشاف۔

 ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں گھوسٹ ملازمین کا انکشاف۔ سیکرٹری سکول ایجوکیشن پنجاب کے حکم پر ہونے والی انکوائری سے گھوسٹ ملازم کو بچانے کے لیے محکمہ کے افسران سرگرم۔ آصف اقبال عرف گولڈن نامی کلرک نے عدالتی آرڈر کی آڑ میں تقرری کروا لی۔

بہاولنگر ( ایجوکیشن رپورٹر) ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں گھوسٹ ملازمین کا انکشاف۔ سیکرٹری سکول ایجوکیشن پنجاب کے حکم پر ہونے والی انکوائری سے گھوسٹ ملازم کو بچانے کے لیے محکمہ کے افسران سرگرم۔ آصف اقبال عرف گولڈن نامی کلرک نے عدالتی آرڈر کی آڑ میں تقرری کروا لی۔ میڈیا کی نشاندہی پر من پسند ہیڈ ماسٹر کو انکوائری آفیسر مقرر کر کے کلین چٹ دینے کی کوشش۔ تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی بہاولنگر میں گھوسٹ ملازمین کا انکشاف ہوا ہے۔ آصف اقبال عرف گولڈن نامی کلرک جو کہ 2010 میں محکمہ تعلیم میں بطور ایل اے بمطابق آرڈر نمبری

89-94 dated 31-03-2010

 بھرتی ہوا۔ 

یہ بھرتی سیاسی مداخلت کی وجہ سے عدالتی حکم  پر کینسل کر دی گئی۔ متاثرہ ملازمین نے عدالت سے رجوع کر لیا۔ عدالت نے پٹیشنرز کو بحال کر دیا۔  آصف اقبال عرف گولڈن جو کہ ہائی کورٹ کی کسی رٹ پٹیشن میں پٹیشنر نہیں تھا نے سپریم کورٹ میں اپیل کرنے والے ملازمین کے ساتھ خود کو شامل کر لیا۔ قانون کے مطابق سپریم کورٹ میں صرف وہی ملازمین جا سکتے تھے جنہیں ہائی کورٹ سے انصاف نہیں ملا تھا۔ لاہور ہائی کورٹ بہاولپور بنچ نے سپریم کورٹ کے حکم پر ان ملازمین کو بحال کرنے کا حکم دیا جو کہ ہائی کورٹ میں پٹیشنر تھے۔

 آصف اقبال عرف گولڈن نے ہائی کورٹ میں پٹیشنر نا ہونے کے باوجود  محکمہ تعلیم کے افسران کی ملی بھگت سے بحالی کے آرڈرز کروا لیے اور تین سال کے بقایاجات بھی وصول کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ ان سروس کوٹہ میں پروموشن لینے کے بعد کلرک موصوف ڈی ای او سیکنڈری بہاولنگر کے آفس میں تعینات ہے۔ محکمہ تعلیم بہاولنگر میں جعلی اور غیر قانونی بھرتیوں کی ہائی پروفائل انکوائری سیکرٹری سکول ایجوکیشن پنجاب کے حکم پر ڈی پی آئی جنوبی پنجاب کر رہے ہیں مگر آصف اقبال عرف گولڈن کا کیس اس انکوائری میں شامل نہیں ہے۔ جاوید ارشد نامی ایک شہری نے اس سارے معاملے پر قانونی کاروائی کے لیے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ بہاولپور کو درخواست گزاری ہے۔ درخواست گزار شہری جاوید ارشد سندھو نے مطالبہ کیا ہے کہ آصف اقبال عرف گولڈن کے کیس کو بھی ڈی پی آئی کی انکوائری میں شامل کیا جائے اور عدالت عظمیٰ کو دھوکا دینے پر  اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔ جبکہ محکمہ تعلیم کا طاقتور کرپشن مافیا گھوسٹ ملازم کو بچانے کے لیے ایکٹو ہو گیا ہے۔ من پسند ہیڈ ماسٹر کو انکوائری آفیسر مقرر کر کے گھوسٹ ملازم کو کلین چٹ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ 

حالانکہ درخواست گزار نے سی ای او ایجوکیشن کو باضابطہ درخواست ہی نہیں گزاری۔ مگر سی ای او ایجوکیشن بہاولنگر نے آصف اقبال عرف گولڈن کی پسند پر انکوائری آفیسر مقرر کر دیا ہے۔ جس نے اس شہری کو انکوائری کے لئے طلب بھی کر لیا ہے۔ درخواست گزار شہری جاوید ارشد نے انکوائری آفیسر سے اپنی دستخط شدہ شکایت کی کاپی طلب کی تو انکوائری آفیسر نے جواب نہیں دیا۔ 

ڈی ای او سیکنڈری ایجوکیشن بہاولنگر مسٹر گلزار احمد بھٹی سے اس انکوائری کی بابت موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ انہیں آصف اقبال عرف گولڈن کے خلاف کوئی درخواست نہیں ملی اور نا ہی وہ اس کے خلاف ہونے والی انکوائری سے آگاہ ہیں۔ 

 جبکہ ان کے آفس سے 26 مارچ 2022 کو بذریعہ لیٹر نمبری 1859 گورنمنٹ ہائی سکول 279 ایچ آر کے ہیڈ ماسٹر سے آصف اقبال عرف گولڈن کی پہلی تقرری کے آرڈرز کی ویریفیکیشن مانگی گئی ہے۔

یہاں پر سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگر کوئی انکوائری نہیں ہو رہی تو آصف اقبال عرف گولڈن کے پہلے آرڈرز کی ویریفیکیشن کس مقصد کے لیے مانگی جا رہی ہے۔

سی ای او ایجوکیشن بہاولنگر محترمہ شاہدہ حفیظ سے مؤقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے موقف دینے سے گریز کیا۔