لٹریسی ٹیچر نے غبن شدہ تنخواہ وصول کرنے کے لیے ڈپٹی کمشنر بہاولنگر کو درخواست گزار دی

 لٹریسی ٹیچر نے غبن شدہ تنخواہ وصول کرنے کے لیے ڈپٹی کمشنر بہاولنگر کو درخواست گزار دی۔ ڈسٹرکٹ آفیسر لٹریسی بہاولنگر کے خلاف تنخواہ کی رقم خرد برد کرنے پر سخت کاروائی کی استدعا۔

بہاولنگر (سیف الرحمن سے) لٹریسی ٹیچر نے غبن شدہ تنخواہ وصول کرنے کے لیے ڈپٹی کمشنر بہاولنگر کو درخواست گزار دی۔ ڈسٹرکٹ آفیسر لٹریسی بہاولنگر کے خلاف تنخواہ کی رقم خرد برد کرنے پر سخت کاروائی کی استدعا۔ 


تفصیلات کے مطابق لٹریسی سکول اڈہ چبیانہ تحصیل منچن آباد ضلع بہاولنگر کی خاتون ٹیچر شائستہ کنول نامی نے ڈپٹی کمشنر بہاولنگر کو درخواست گزاری ہے کہ ڈسٹرکٹ آفیسر لٹریسی بہاولنگر نے انکی تنخواہ کی رقم میں غبن کیا تھا۔ انکو کم رقم دی گئی جبکہ خزانے سے انکی پوری تنخواہ وصول کر لی گئی تھی انکے بار بار مطالبہ پر ڈسٹرکٹ آفیسر لٹریسی بہاولنگر ملک اسلم نے ٹال مٹول سے کام لیا اور تنخواہ کی رقم میں سے 24 ہزار روپے خود کھا گئے۔ خاتون ٹیچر نے درخواست میں لکھا ہے کہ انہیں اخبارات میں خبریں شائع ہونے پر علم ہوا کہ ڈسٹرکٹ آفیسر لٹریسی بہاولنگر نے انکی پوری تنخواہ منظور کروائی تھی مگر انہیں کم رقم ادا کی۔ خاتون ٹیچر کے شوہر محمد طیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈسٹرکٹ آفیسر لٹریسی بہاولنگر ملک اسلم نے میری اہلیہ کی تنخواہ کی رقم خرد برد کی تھی۔ میڈیا ہمارے لیے فرشتہ بن کر سامنے آیا ہے۔ انہوں نے میڈیا نمائندگان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انکی وجہ سے ہماری ڈوبی ہوئی رقم ہمیں واپس ملنے کی امید ہو گئی ہے۔ ڈسٹرکٹ آفیسر لٹریسی بہاولنگر ملک اسلم سے مؤقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے کوئی غبن نہیں کیا۔ یہ جھوٹا الزام ہے۔ جبکہ درخواست گزار خاتون ٹیچر نے اپنی درخواست کے ساتھ ڈسٹرکٹ آفیسر لٹریسی بہاولنگر کی دستخط شدہ آفس ریکارڈ کی بینک ایڈوائس  اور جعل سازی کے ذریعے ڈسٹرکٹ آفیسر لٹریسی بہاولنگر کی جانب سے بینک میں جمع کروائی گئی بینک ایڈوائس کی کاپی بھی لگائی ہے۔ ڈسٹرکٹ آفیسر لٹریسی دیدہ دلیری سے بینک ریکارڈ کو جھٹلا کر مزید لوٹ مار میں مصروف ہے۔ ڈسٹرکٹ آفیسر لٹریسی بہاولنگر کو ضلعی انتظامیہ اور ایجوکیشن اتھارٹی بہاولنگر کے افسران کی سرپرستی حاصل ہے۔ اسی سرپرستی کی وجہ سے ڈسٹرکٹ آفیسر لٹریسی بہاولنگر کے خلاف ڈاکومنٹس کی صورت میں ثبوت ہونے کے باوجود کوئی کاروائی نہیں کی جا رہی۔