نہری پانی کی شدید کمی، جدید زرعی ٹیکنالوجی کی بآسانی عدم دستیابی اور کسانوں کو پیداوار بڑھانے کے لئے محکمہ زراعت عملہ کی خدمات میں عدم اطمینان نے کسانوں کے لئے مشکلات بڑھا دی ہیں۔ راہنما مسلم لیگ ن و کسان لیڈر میاں بہادر علی لالیکا

 نہری پانی کی شدید کمی، جدید زرعی ٹیکنالوجی کی بآسانی عدم دستیابی اور کسانوں کو پیداوار بڑھانے کے لئے محکمہ زراعت عملہ کی خدمات میں عدم اطمینان نے کسانوں کے لئے مشکلات بڑھا دی ہیں۔ راہنما مسلم لیگ ن و کسان لیڈر میاں بہادر علی لالیکا

بہاولنگر( طاہر کریم خان سے) نہری پانی کی شدید کمی۔ جدید زرعی ٹیکنالوجی کی بآسانی عدم دستیابی۔ کسانوں کو پیداوار بڑھانے کے لئیے محکمہ زراعت عملہ کی خدمات میں عدم اطمینان نے کسانوں کے لئیے مشکلات بڑھا دی ہیں۔ یہ بات مسلم لیگ ن کے کسان راہنما میاں بہادر علی لالیکا نے کیمپ آفس میاں عالم داد لالیکا ایم این اے حلقہ 167 پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسان ملک بھر کے لئیے اناج فراہم کرنے کے لئیے  دن رات محنت کرتا ہے مگر مڈل مین اسکی محنت کا پھل کھاتا ہے اس سال بہاولنگر ضلع نے پنجاب بھر کی گندم خریداری میں 36 فیصد سے زائد حصہ ڈالا ہے محکمہ زراعت عملہ کی خدمات کے حوالے سے کسانوں کو شدید تحفظات ہیں نہری پانی کی کمی دور کرنے کے لئیے سولر ٹیوب ویل و جدید زرعی ٹیکنالوجی کے لئیے حکومت فی الفور آسان شرائط پر قرض مہیا کرنے کا انتظام کرے تاکہ کسان اور ملک کو غذائی قلت سے بچایا جا سکے۔ پنجاب کے حصہ کا پانی دیگر صوبہ کو دینے سے پنجاب بھر میں کسان شدید مشکل میں ہیں ملک کی مجموعی پیداوار میں زراعت کا بہت بڑا حصہ ہے زراعت و کسان کی بہتری سے ملک تیزی سے معاشی خوشحالی کی طرف جا سکتا ہے انہوں نے تجویز پیش کی کہ اگر محکمہ زراعت زمین اور اسکے آبی رجحان کے مطابق فصل ، قسم تجویز کریں تو پیدوار میں خاطر خواہ اضافہ ہو سکتا ہے کسانوں میں مویشی پال رجحان کی حوصلہ افزائی کے لئیے آسان قرضوں اور اچھی قیمت کو یقینی بنایا جائے انہوں نے حکومت سے گزارش کی کہ زراعت اور کسان ملک کے لئیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہیں دنیا بھر میں اجناس خوردونوش کی قلت پاکستان کے لئیے نئی مارکیٹ کھول سکتا ہے ہمارے ہمسایہ ملک نے زرعی ماہرین و یونیورسٹیوں کے باعث اپنی پیدوار میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے پانی کے معاملہ کا مستقل حل جلد از جلد ڈیمز کی تعمیر ہے زرعی یونیورسٹیوں کے ضلعی کیمپس قائم کرکے زرعی طالب علموں کی تعداد میں اضافہ سے زراعت کی ترقی جلد ممکن ہے