ضمنی الیکشن پی پی 237 کا تفصیلی جائزہ اور تاریخی حقائق

 ضمنی الیکشن پی پی 237 کا تفصیلی جائزہ اور تاریخی حقائق

ضمنی الیکشن پی پی 237 کا تفصیلی جائزہ اور تاریخی حقائق


تحریر


سیف الرحمن


کالوکا خاندان کے روایتی سیاسی مخالفین میں گدھوکا خاندان اور شاہ صاحبان صف اول میں شامل ہوتے ہیں۔ گدھوکا خاندان کے حاجی سردار خان گدھوکا دو مرتبہ میاں خادم حسین کالوکا وٹو کو شکست دے کر پنجاب اسمبلی کے ممبر بنے۔ گدھوکا خاندان اپنی روایتی شرافت کی وجہ سے کالوکا خاندان کے مخالفین کی پناہ گاہ ہے۔ مگر گدھوکا خاندان کے لوگ الیکشن سے پہلے اور الیکشن کے بعد عوام سے دور رہتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود گدھوکا خاندان نے ہمیشہ صوبائی اسمبلی کے الیکشن میں کالوکا خاندان کو ٹف ٹائم دیا ہے۔ اسی طرح کالوکا خاندان کے دوسرے بڑے حریف شاہ صاحبان ہیں۔ سید اصغر شاہ قومی اسمبلی کے الیکشن میں حصہ لیتے ہیں مگر وہ دو مرتبہ صوبائی اسمبلی کے الیکشن میں بھی حصہ لے چکے ہیں۔ شاہ صاحبان کا صوبائی اسمبلی کے الیکشن میں یہ حلقہ کافی کمزور ہے۔

ماضی میں شاہ صاحبان اس حلقہ سے گدھوکا خاندان کی حمایت کے بغیر صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑ چکے ہیں مگر کبھی بھی قابل ذکر ووٹ حاصل نہیں کر سکے۔ اگر پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر  میاں طارق عثمان گدھوکا الیکشن لڑتے تو مقابلہ کانٹے دار ہوتا۔ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے ٹکٹ نا ملنے پر گدھوکا خاندان کے آزاد امیدوار نے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ مقامی سیاسی کارکن یہ بھی بتاتے ہیں کہ گدھوکا خاندان کے اندرونی اختلافات کی وجہ سے میاں طارق عثمان گدھوکا الیکشن نہیں لڑے۔ پاکستان تحریک انصاف کے کچھ کارکن شاہ گروپ سے نالاں بھی دکھائی دیتے ہیں جس کی ایک جھلک گزشتہ دنوں پاکستان تحریک انصاف کی ایک کارنر میٹنگ میں اس وقت دیکھنے میں آئی جب پی ٹی آئی کے ایک مقامی راہنما نے سٹیج پر موجود پی ٹی آئی کے سابق ٹکٹ ہولڈر اور شاہ گروپ کے سربراہ سید محمد اصغر شاہ کی موجودگی میں ان پر تنقید شروع کر دی۔ سید محمد اصغر شاہ نے اٹھ کر تقریر بند کروا دی۔ سٹیج پر لگنے والا یہ ڈرامہ شاہ گروپ کی کافی جگ ہنسائی کا باعث بنا۔ 

اس حلقہ میں تحریک لبیک پاکستان کا بھی ایک قابل ذکر ووٹ بینک موجود ہے جو کہ شاید اتنا نہیں ہے کہ الیکشن جیت سکیں مگر تحریک لبیک پاکستان کا ووٹ بینک کسی کی شکست یا کسی دوسرے امیدوار کی فتح کا سبب بن سکتا ہے۔ ماضی میں اس حلقے سے تحریک لبیک کے امیدوار 12 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کر چکے ہیں جبکہ جیتنے والے امیدوار کی جیت کا مارجن اس سے کافی کم تھا۔ تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار میاں راشد ملکوکا وٹو ایک معروف وکیل اور سابق طالب علم راہنما ہیں۔ اچھے مقرر ہیں اور عوام کی نبض پہچانتے ہیں۔ میاں راشد ملکوکا وٹو بھرپور انتخابی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ضمنی الیکشن کے نتائج کچھ بھی ہوں مگر الیکشن کی وجہ سے یہ حلقہ دیگر 19 حلقوں کے ساتھ میڈیا کی نظروں کا مرکز بنا ہوا ہے۔ عوام کو اپنے مسائل حکمرانوں تک پہنچانے  کا بہترین موقع ملا ہے۔

(جاری ہے)