سیاست کیا ہے۔۔۔؟

سیاست کیا ہے۔۔۔؟
تحریر
محمد عامر چوہدری
 ایم اے صحافت،  ایم اے تاریخ ایم فل ہسٹری۔


سیاست کیا ہے۔۔۔؟
تحریر
محمد عامر چوہدری
 ایم اے صحافت،  ایم اے تاریخ ایم فل ہسٹری۔

سیاست کا مطلب جو مجھے سمجھ آیا یہ ہے "عوامی امنگوں کے عین مطابق عوام کی خدمت کرنا" سیاست کہلاتا ہے۔۔۔
بائیس لاکھ مربع میل کا تن تنہا مالک جو سیاست کا موجد تھا وہ فرمایا کرتا تھا کہ "اگر دریا کے کنارے ایک کتا بھی پیاسا مر گیا تو اس کا حساب مجھے دینا پڑے گا"۔۔۔
یہ تھی سیاست جبکہ بڑی افسوس ناک بات یہ ہے کہ آج ہمارے ہاں سیاست کا مطلب ہی بدل دیا گیا ہے اور ہر غلط کام کو سیاست سے منسلک کر دیا گیا ہے جو انتہائی تشویشناک ہے۔۔۔ اس لیے میں اپنے ملک کے سیاستدانوں کو سیاستدان کہتے ہوئے شرم محسوس کرتا ہوں کیونکہ یہ سیاستدان نہیں ہیں بلکہ یہ ٹھیکیدار ہیں۔ 
کیا اس کے مفہوم کو بدلنے کے بارے میں ہم سے پوچھا نہیں جائے گا۔۔۔؟
آج ہم اور ہمارے سیاستدان جھوٹ بول کر کہتے ہیں کہ "اے میں سیاسی گل کیتی اے"۔۔۔ 
آج بھی لوگ بھوک، افلاس اور غربت میں زندگی بسر رہے ہیں۔
آج لوگوں کو ضروریات زندگی کی سہولیات میسر نہیں ہیں۔
آج لوگوں کو ملازمت، مزدوری کے مواقع میسر نہیں ہیں اگر گورنمنٹ کسی ادارے میں نوکریاں دیتی بھی ہے تو اداروں میں بیٹھی کالی بھیڑیں اپنا حق سمجھ کر میرٹ کو پاش پاش کرکے اپنے ہی بندوں کو عنایت کر دیتے ہیں اور ہر شہر میں آج بھی مزدوروں کی لائنیں لگی ہوتی ہیں۔
آج ہمارے گلی، محلوں اور سڑکوں کی حالت زار پر رونا آتا ہے۔
آج بھی لاکھوں افراد غربت کی نچلی سطح پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
آج بھی لوگوں کے پاس کھانے کو ایک وقت کا کھانا میسر نہیں ہے۔
آج بھی ہمارے ملک میں بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے لیے کوئی انتظام نہیں ہے پھر ہر سال ہمارا رونا یہ بھی ہوتا ہے کہ ملکی املاک کو قدرتی آفات سے بہت زیادہ نقصان پہنچا اور انسانی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور پانی کی سطح بھی بہت کم ہو گئی ہے۔
ہمارے شہروں کی مین شہراہیں ٹھیک نہیں جن کی خرابی کیوجہ سے آئے دن ایکسیڈنٹ ہوتے ہیں اور غریب لوگ زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں اور ٹھیکیداروں کو اثر ہی نہیں پڑتا ان سب سے۔ دو جملوں میں اظہار افسوس کے بعد ختم۔
ان سب کے باوجود بھی ہمارے ملک کے مگرمچھ ٹس سے مس نہیں انہیں صرف اور صرف اپنی جیبیں بھرنے کے اور کوئی کام نہیں اور جھوٹ، فریب اور دھوکا دہی سے کام لیتے ہیں ہر مسئلے پر۔
ان سب کے باوجود بھی ٹھیکیدار صرف کرسی کے پیچھے لگے ہوئے ہیں کہ کرسی مل جائے۔ 

لیکن میں انہیں ایک پیغام دینا چاہتا ہوں کہ:-
اللّٰہ پاک نے جن کے لیے "رضی اللّٰہ عنہم ورضو عنہ" دنیا ہی میں فرما دیا اور پھر باقاعدہ طور پر قرآن مجید میں فرمایا اگر ان کو عوام کی اتنی فکر تھی تو ہم تو ان کی خاک کے برابر بھی نہیں۔ تھوڑی سی شرم و حیاء کر لیں کیونکہ ایک دن اللّٰہ پاک کی بارگاہ میں حاضر ہونا ہے تو کس منہ سے حاضر ہوں گے۔۔۔۔؟
اس لیے میں وقت کے ان مگرمچھوں اور ٹھیکیداروں سے صرف ایک ہی بات کرنا چاہتا ہوں کہ اللّٰہ پاک کی پکڑ بہت سخت ہے۔۔۔ براہِ کرم تجارت اور سرمایہ کاری کو اپنی ذات کے لیے فروغ دینے سے بہتر ہے سیاست کا مطلب سمجھتے ہوئے اپنی قبروآخرت کی فکر کریں اور دلی طور عوام کی خدمت کریں۔۔۔ 
اللّٰہ پاک ہمیں اور ہمارے ملکی مگرمچھوں اور ٹھیکیداروں کو حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ اور صحابہ کرام رضوان اللّٰہ اجمعین کے نقش قدم پر چلنے اور زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں نیک، صالح اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
*۔۔۔اے عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ تجھ پر کروڑوں سلام۔۔۔*
جزاک اللّٰہ