ہیلتھ اتھارٹی بہاولنگر میں بدانتظامی عروج پر ۔ فروخت کے لیے چھپائی گئی سرکاری ادویات رہائشی عمارت سے برآمد۔

 ہیلتھ اتھارٹی بہاولنگر میں بدانتظامی عروج پر ۔سرکاری ادویات فروخت ہونے لگیں۔ مریض ادویات باہر سے خریدنے پر مجبور۔ فروخت کے لیے چھپائی گئی ادویات رہائشی عمارت سے برآمد۔

بہاولنگر (سیف الرحمن سے) ہیلتھ اتھارٹی بہاولنگر میں بدانتظامی عروج پر ۔سرکاری ادویات فروخت ہونے لگیں۔ مریض ادویات باہر سے خریدنے پر مجبور۔ فروخت کے لیے چھپائی گئی ادویات رہائشی عمارت سے برآمد۔ تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی بہاولنگر میں بدانتظامی عروج پر پہنچ چکی ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال بہاولنگر سمیت مختلف بنیادی مراکز صحت اور رورل ہیلتھ سنٹرز میں مریض ادویات بازار سے خریدنے پر مجبور ہیں جبکہ ہسپتالوں کا عملہ سرکاری ادویات  فروخت کرنے میں ملوث ہے۔ رورل ہیلتھ سنٹر ڈونگہ بونگہ کے ایک رہائشی کوارٹر سے مریضوں کی خفیہ طور پر چھپائی اودیات برآمد ہوئی ہیں۔ میڈیا کو ذرائع سے معلوم ہوا کہ رورل ہیلتھ سنٹر ڈونگہ بونگہ کے رہائشی حصے میں مریضوں کو مفت دی جانے والی ادویات چھپائی گئی ہیں۔ میڈیا کے پہنچنے پر ہسپتال کے عملے نے ادویات رہائشی کوارٹر سے باہر پھینک دیں۔ اطلاع ملنے پر سی ای او ہیلتھ اتھارٹی بہاولنگر ڈاکٹر سلیم لغاری موقع پر پہنچ گئے۔ ہسپتال میں موجود مریضوں کے لواحقین کا کہنا تھا کہ ہمیں ادویات سٹور سے لینے کے لیے کہا جاتا ہے جبکہ سرکاری ادویات ہسپتال کا عملہ بیچ کر لاکھوں روپے ماہانہ کماتا ہے۔ انچارج رورل ہیلتھ سنٹر کا رویہ بھی مریضوں کے ساتھ مناسب نہیں ہے۔ اگر کوئی مریض مفت دوائی کی فراہمی پر اصرار کرے تو انچارج رورل ہیلتھ سنٹر ڈونگہ بونگہ کی جانب سے سخت الفاظ سننے کو ملتے ہیں۔ مؤقف جاننے کے لیے سی ای او ہیلتھ اتھارٹی بہاولنگر سے رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

عوامی ، سیاسی و سماجی حلقوں نے وزیراعلی پنجاب، چیف سیکرٹری پنجاب، سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر پنجاب، کمشنر بہاولپور و ڈپٹی کمشنر بہاولنگر سے ادویات کی فروخت میں ملوث افسران و ملازمین کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔