ہیلتھ اتھارٹی بہاولنگر میں جعل سازوں کا راج برقرار۔ جعلی ایل پی سی بنا کر ڈاکٹر سے اڑھائی لاکھ روپے ہتھیانے کا الزام انکوائری میں ثابت۔

 ہیلتھ اتھارٹی بہاولنگر میں جعل سازوں کا راج برقرار۔ جعلی ایل پی سی بنا کر ڈاکٹر سے اڑھائی لاکھ روپے ہتھیا لیے گئے۔ جعلی بینک رسید جاری کرنے والے اہلکار کو افسران کی سرپرستی حاصل ہونے کا انکشاف۔ انکوائری میں الزامات ثابت ہونے پر کاروائی کی سفارش کر دی گئی۔

بہاولنگر (سیف الرحمن سے) ہیلتھ اتھارٹی بہاولنگر میں جعل سازوں کا راج برقرار۔ جعلی ایل پی سی بنا کر ڈاکٹر سے اڑھائی لاکھ روپے ہتھیا لیے گئے۔ جعلی بینک رسید جاری کرنے والے اہلکار کو افسران کی سرپرستی حاصل ہونے کا انکشاف۔ انکوائری میں الزامات ثابت ہونے پر کاروائی کی سفارش کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق ہیلتھ اتھارٹی بہاولنگر میں جعل ساز مافیا کا راج برقرار ہے۔ گزشتہ دنوں جعلی ڈاکٹری لائسنس پر ملازمت کرنے والی خاتون ڈاکٹر کا کیس میڈیا کے ذریعے سامنے آیا جسے محکمہ میں موجود بااثر جعل ساز مافیا دبانے کے لیے کوشاں ہے۔ جعلی LPC بنا کر ڈاکٹر سے 2 لاکھ 50 ہزار روپے لوٹنے کا واقعہ سامنے آیا ہے جس کے مطابق ڈاکٹر زاہد وسیم نامی میڈیکل آفیسر نے ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس بہاولنگر سے اپنی ایل پی سی بنوانے کے لیے ہیلتھ اتھارٹی کے کلرک مدثر نور نامی سے رابطہ کیا۔ جس نے ڈاکٹر زاہد وسیم سے 2 لاکھ 50 ہزار روپے ریکوری کی مد میں وصول کیے مگر بینک میں جمع کروانے کی بجائے جعلی بینک چالان دیکر ڈاکٹر زاہد وسیم کو ایل پی سی جاری کروا دی۔ جسے بہاولپور اکاؤنٹس آفس نے ویری فیکیشن کے لیے ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس بہاولنگر بھیجا۔ جعلی ایل پی سی کی تصدیق کی بجائے ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفیسر بہاولنگر نے سی ای او ہیلتھ اتھارٹی بہاولنگر کو کاروائی کے لکھا مگر ہیلتھ اتھارٹی میں موجود طاقتور کرپشن مافیا نے اس معاملے کو دبا دیا۔ متاثرہ ڈاکٹر نے کلرک مدثر نور کے خلاف اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ میں درخواست دے دی اور اپنی ایل پی سی کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا تو مجبوراً ہیلتھ اتھارٹی بہاولنگر نے ہنگامی طور پر انکوائری مکمل کر کے سفارشات جمع کروا دی ہیں۔

انکوائری کے دوران کلرک مدثر نور کی جانب سے کی گئی جعل سازی اور فراڈ ثابت ہو گیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ محکمہ اس پر فوجداری کاروائی کے لیے پولیس کو لکھتا ہے یا پہلے کی طرح اس انکوائری رپورٹ کو بھی دبا دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ کلرک مدثر نور کے خلاف ڈیڑھ کروڑ روپے کے جعلی بلز کے الزام میں انکوائری زیر التواء ہے۔

اس بابت موقف جاننے کے لیے متاثرہ میڈیکل آفیسر ڈاکٹر زاہد وسیم اور کلرک مدثر نور سے موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔