ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال بہاولنگر میں تعینات بااثر سیکیورٹی گارڈ کے تعیناتی کے آرڈرز جعلی ہونے کا انکشاف

 ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال بہاولنگر پر جعل سازوں کا راج قائم۔ سابق حکومتی شخصیت کے قریبی عزیز کی اے ٹی ایم مشین سمجھے جانے والے سیکیورٹی گارڈ کے تعیناتی کے آرڈرز جعلی ہونے کا انکشاف۔ سیکیورٹی گارڈ کے ایم ایس آفس میں ڈیرے۔ بااثر سیکیورٹی گارڈ سے افسران خوف زدہ۔ ہسپتال کا ایڈمن بلاک ریاست مخالف سرگرمیوں کا مرکز بن گیا

بہاولنگر ( سیف الرحمن سے) ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال بہاولنگر پر جعل سازوں کا راج قائم۔ سابق حکومتی شخصیت کے قریبی عزیز کی اے ٹی ایم مشین سمجھے جانے والے سیکیورٹی گارڈ کے تعیناتی کے آرڈرز جعلی ہونے کا انکشاف۔ سیکیورٹی گارڈ کے ایم ایس آفس میں ڈیرے۔ بااثر سیکیورٹی گارڈ سے افسران خوف زدہ۔ ہسپتال کا ایڈمن بلاک ریاست مخالف سرگرمیوں کا مرکز بن گیا ۔ تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال بہاولنگر کے سیاسی سرپرستی کی حامل سیکیورٹی گارڈ کے ڈی ایچ کیو میں آرڈرز جعلی ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ سیکیورٹی گارڈ رمیض جوئیہ نامی نے "آئی آر ایم این سی ایچ" میں بھرتی کے لیے قومی اخبار ایکسپریس میں  مورخہ 29 دسمبر 2016 کو شائع ہونے والے اشتہار کے مطابق سیکیورٹی گارڈ کی ملازمت کے لیے درخواست گزاری۔ یہ اشتہار پنجاب بھر میں IRMNCH میں بھرتی کے لیے شائع ہوا تھا آرڈرز ہو جانے کے بعد سیاسی اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے رمیض جوئیہ سیکیورٹی گارڈ نے آئی آر ایم این سی ایچ میں جوائن کرنے کی بجائے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال بہاولنگر میں جوائننگ دے دی اور افسران کے ساتھ ملی بھگت سے اپنے تقرری کے آرڈرز میں ردوبدل کر کے اپنے آرڈرز ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال بہاولنگر میں کر لیے۔ جبکہ اس دوران ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال بہاولنگر میں بھرتی کے لیے نا تو کوئی اشتہار شائع ہوا اور نا ہی بھرتی کا عمل ہوا۔ دستیاب ریکارڈ کے مطابق رمیض جوئیہ نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں اپنی تعیناتی کے آرڈرز اس وقت کے بنائے ہیں جب بہاولنگر سمیت پنجاب کے کسی ہسپتال میں بھرتی کا عمل نہیں ہوا۔ 17 نومبر 2021 کو سی ای او ہیلتھ اتھارٹی کی جانب سے جاری کیے گئے لیٹر نمبری 

76293-300

کے مطابق سیکیورٹی گارڈ رمیض کو ڈپٹی کمشنر آفس بہاولنگر میں رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا۔ مگر رمیض جوئیہ نامی سیکیورٹی گارڈ معروف سیاسی و سابق حکومتی شخصیت کے قریبی عزیز کا فرنٹ مین ہے اور اس سیاسی کزن کی اے ٹی ایم مشین کے نام سے مشہور ہے۔ ہسپتال میں ایک سیکیورٹی گارڈ کے اثر و رسوخ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ ہر وقت ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال بہاولنگر کے ایڈمن بلاک میں موجود ہوتا ہے۔ میڈیکو لیگل لینے کے لیے ہسپتال میں آنے والوں کا ریکارڈ رکھنے کے لیے رمیض سیکیورٹی گارڈ نے پرائیویٹ ملازم رکھا ہوا ہے جو کہ ایمرجنسی وارڈ میں رجسٹر کے ساتھ موجود رہتا ہے۔ نگران حکومت آنے کے بعد سیکیورٹی گارڈ رمیض ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال بہاولنگر کے ایم ایس آفس کو سیاسی سرگرمیوں اور ریاست مخالف منصوبہ بندیوں کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ جیل بھرو تحریک سمیت دیگر ریاست مخالف سرگرمیوں کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال بہاولنگر کے ایم ایس آفس کا استعمال ناصرف تشویش ناک ہے بلکہ ضلعی انتظامیہ کی نااہلی ہے۔ 

نگران حکومت کے دوران رمیض جوئیہ اپنے سیاسی سرپرست کے لیے جعلی میڈیکو لیگل جاری کروا کر نا صرف مالی سپورٹ کر رہا ہے بلکہ سیاسی مخالفین کو بھی یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ ایم ایس آفس اور ڈی ایچ کیو ہسپتال بہاولنگر پر ہمارا کنٹرول ہے اور اسی کنٹرول کے نتیجے میں مریضوں کے لیے ادویات دستیاب ہیں اور نا ہی آپریشن کے لیے ضروری سامان مل رہا ہے۔

اس بابت موقف جاننے کے لیے موجودہ و سابقہ ڈپٹی کمشنر ، سی ای او ہیلتھ اتھارٹی بہاولنگر اور ایم ایس ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال بہاولنگر سے رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ ایچ آر آفیسر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال بہاولنگر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ سیکیورٹی گارڈ رمیض کی بھرتی انکے آنے سے پہلے کی ہے اور بھرتی کے عمل کا زمہ دار سی ای او ہیلتھ آفس ہے۔ رمیض سیکیورٹی گارڈ کی ہسپتال میں ڈیوٹی سے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ رمیض سیکیورٹی گارڈ کی ہسپتال میں کوئی ڈیوٹی نہیں ہے بلکہ وہ سی ای او کے حکم پر ڈپٹی کمشنر آفس بہاولنگر میں پابند ہے۔

 موقف جاننے کے لیے ایم ایس ڈی ایچ کیو ہسپتال بہاولنگر ڈاکٹر نعمان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے مؤقف دینے یا سیکیورٹی گارڈ رمیض کے خلاف کاروائی کرنے کی بجائے ہسپتال سے باہر ملنے پر اصرار کیا۔ جس کے ثبوت موجود ہیں۔ 

موقف جاننے کے لیے سیکیورٹی گارڈ رمیض جوئیہ سے بھی  رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ عوامی ، سیاسی و سماجی حلقوں نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال بہاولنگر میں جعلی تعیناتیوں اور ہسپتال کے ایڈمن بلاک کو سیاسی و ریاست مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال ہونے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور حکام بالا سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر معاملہ کی انکوائری کی جائے اور انکوائری کی تکمیل تک سیکیورٹی گارڈ رمیض کے ہسپتال میں داخل ہونے پر پابندی عائد کی جائے۔