پہلی ڈیجیٹل مردم شماری میں ضلع بہاولنگر میں غلط اعداوشمار کے اندراج کا انکشاف۔ کرپشن مافیا اور ٹرانسپورٹ ٹھیکدار کی ملی بھگت کامیاب

 پہلی ڈیجیٹل مردم شماری میں ضلع بہاولنگر میں غلط اعداوشمار کے اندراج کا انکشاف۔ سپروائزرز اور شمارکنندگان کو شوکاز جاری۔ مقررہ تاریخ میں توسیع کے باوجود مردم شماری نامکمل۔ ڈپٹی کمشنر ذوالفقار بھون نے چپ سادھ لی۔

بہاولنگر (سیف الرحمن سے ) پہلی ڈیجیٹل مردم شماری میں ضلع بہاولنگر غلط اعداوشمار کے اندراج کا انکشاف۔ سپروائزرز اور شمارکنندگان کو شوکاز جاری۔ مقررہ تاریخ میں توسیع کے باوجود مردم شماری نامکمل۔ ڈپٹی کمشنر ذوالفقار بھون نے چپ سادھ لی۔ تفصیلات کے مطابق ملک بھر کی طرح بہاولنگر میں بھی مردم شماری کی تاریخ میں توسیع کے باوجود کام مکمل نا ہو سکا۔ مردم شماری کے دوران ضلع بھر میں 290 سے زائد گھرانوں میں غلط اعداوشمار کے اندراج کا انکشاف ہوا ہے۔ بہاولنگر میں بطور شمارکنندہ کام کرنے والے سکول ٹیچر مسٹر کاشف جہانگیر کو 6  گھروں میں 16 افراد کم درج کرنے پر اسسٹنٹ کمشنر بہاولنگر نے شوکاز جاری کر دیا ہے۔ 

تحصیل بہاولنگر میں 18, تحصیل چشتیاں میں66, تحصیل فورٹ عباس میں 110 ، تحصیل ہارون آباد میں 34, تحصیل منچن آباد میں 70 جبکہ چولستان کے علاقہ میں مجموعی طور پر 106 گھرانوں کے اعدادوشمار غلط درج کیے گئے یا بالکل ہی درج نہیں کیے گئے۔ ان بلاکس کے سپروائزرز اور شمارکنندگان کو پرسنل ہیئرنگ کے لیے طلب کر لیا گیا ہے۔

بہاولنگر میں مردم شماری کے اعدادوشمار کے حوالے سے شروع دن سے ہی شکوک وشبہات پیدا ہونے شروع ہو گئے تھے۔ پاکستان کے ادارہ شماریات نے مردم شماری کی پہلے 11 دن کی کارکردگی رپورٹ کے مطابق تحصیل بہاولنگر میں کل 49 سپروائزرز کام کر رہے تھے۔ ان میں سے 23 سپروائزرز کی کارکردگی صفر، 13 کی کارکردگی 50 فیصد سے کم رہی جبکہ 49 میں سے صرف 13 سپروائزرز نے 50 فیصد سے زائد ٹارگٹ پورا کیا۔ 

مردم شماری کے سپروائزرز کو ٹرانسپورٹ فراہمی کا ٹھیکہ فی گاڑی 6000 روپے میں دیا گیا۔ مگر ٹھیکدار نے ڈپٹی کمشنر آفس میں قائم کنٹرول روم کے سٹاف اور محکمہ شماریات کے افسران کی ملی بھگت سے سپروائزرز کو گاڑیاں فراہم نا کیں بلکہ کچھ سپروائزرز کو 1500 روپے روزانہ کے حساب سے ٹرانسپورٹ کی مد میں دینے شروع کر دئیے۔ رضااللہ، ماجد محمود، عزیز بدر سمیت 13 سپروائزرز نے اسسٹنٹ کمشنر بہاولنگر کو ٹرانسپورٹ نا ملنے پر درخواست گزار دی۔ ڈپٹی کمشنر بہاولنگر نے ٹرانسپورٹ ٹھیکدار تبدیل کر دیا۔ نئے ٹھیکدار نے بھی مردم شماری سٹاف کو گاڑیاں فراہم نا کیں البتہ نیا ٹھیکدار آتے ہی متعدد سپروائزرز کو ایک موبائل فون نمبر سے کالز کی گئیں اور کال کرنے والے نے اپنا تعارف سپیشل برانچ اہلکار کے طور پر کروایا۔ جاوید اقبال سپروائزر کو کال کرنے پر ایس ایچ او تھانہ صدر چشتیاں نواز احمد کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا جبکہ دوسرا مقدمہ تھانہ صدر بہاولنگر میں درج کیا گیا۔

سپروائزرز کو ٹرانسپورٹ نا ملنے کی وجہ سے متعدد سپروائزرز نے فیلڈ میں جانے کی بجائے گھر یا دفتر میں بیٹھ کر مردم شماری کے اعدادوشمار کی تصدیق کی، جس کی وجہ سے اعدادوشمار میں فرق سامنے آ رہا ہے۔ اسمعیل شاہ نامی ایک دن بھی فیلڈ میں نہیں گئے۔ 

نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر ایک سپروائزر نے بتایا کہ ہر سپروائزر نے روزانہ فیلڈ میں جا کر مقررہ تعداد میں گھرانوں کی اپنے ٹیبلیٹ پر تصدیق کرنی ہوتی ہے مگر زین العابدین نامی سپروائزر نے ڈپٹی کمشنر آفس بہاولنگر میں بیٹھ کر یہ تصدیقی عمل مکمل کیا ہے۔ زین العابدین ڈپٹی کمشنر آفس بہاولنگر میں قائم کنٹرول روم میں بھی ڈیوٹی کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف وہ سپروائزر بھی ہیں۔ ٹیبلیٹ پر تصدیقی عمل والے گھر کی لوکیشن آ رہی ہوتی ہے اس لیے زین العابدین نے اپنا ٹیبلیٹ اپنے شمارکنندہ کو دے رکھا ہے۔

ڈپٹی کمشنر آفس اور محکمہ شماریات کے اہلکاروں نے ٹھیکدار کے ساتھ مل کر ایک ہی گاڑی کے ساتھ کئی سپروائزرز کی تصاویر اور ویڈیوز بنا کر افسران کو بھیجیں اور سوشل میڈیا پر بھی شیئر کیں۔

معروف قانون دان و امیدوار صوبائی اسمبلی میاں آفتاب احمد خان جوئیہ ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ مردم شماری کے نتائج پر کچھ سیاسی جماعتوں کو تحفظات تھے اور اگر موجودہ مردم شماری کے نتائج بھی بوگس تیار کیے گئے تو قوم اسے تسلیم نہیں کرے گی۔ انہوں نے وزیراعظم پاکستان ، وزیر اعلیٰ پنجاب ، چیف سیکرٹری پنجاب اور محکمہ شماریات کے اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر بہاولنگر زوالفقار بھون سے موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا