مفت آٹا سکیم بدانتظامی کی نظر

 مفت آٹا سکیم ، بدانتظامی کی نظر


تحریر

سیف الرحمن کلوکا


مفت آٹا سکیم ، بدانتظامی کی نظر


تحریر

سیف الرحمن کلوکا


توں کی جانے یار فریدا

روٹی بندا کھا جاندی اے


ضلع بہاولنگر میں انڈسٹری نا ہونے کے برابر ہے۔ ضلع کی معیشت کا دارومدار زراعت پر ہے۔ اس سال تقریباً 10 لاکھ 48 ہزار ایکڑ پر گندم کاشت کی گئی ہے۔ گندم کی کٹائی شروع ہو چکی ہے مگر پنجاب کے دیگر اضلاع کی طرح بہاولنگر میں بھی آٹے کے حصول کے لیے عوام الناس کی لمبی لمبی لائنیں لگی ہوئی ہیں۔ حکومت نے مفت آٹا فراہم کرنے کی سکیم شروع کر رکھی ہے۔ مفت آٹا فراہمی بہت اچھی سکیم ہے مگر شاید یہ سکیم لانچ کرنے والوں کو بھی اندازہ نہیں تھا اور عمل درآمد کروانے والوں کو بھی منصوبہ بندی کا وقت نہیں ملا۔ ایک اچھا کام حکومت وقت کی بدنامی کا سبب بن رہا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی مجبوری ہے کہ انہوں نے سب اچھا کی رپورٹ دینی ہے۔ سب اچھا کی رپورٹ کے لیے انتظامیہ دن رات ایک کیے ہوئے ہے مگر جب " سب اچھا" ہو ہی نا رہا ہو تو اسے سب اچھا بنانے میں بڑے بڑے بلنڈر ہو جاتے ہیں۔

ضلعی انتظامیہ کی نیت کے بارے میں تو کچھ کہہ نہیں سکتے کیونکہ ضلعی انتظامیہ کی ساکھ انکے اپنے اقدامات کی وجہ سے کافی خراب ہے مگر ان کوششیں اور کاوشیں بھی بظاہر "ڈنگ ٹپاؤ" ہی لگ رہی ہیں۔ آٹے کے حصول کے لیے جانے والے متعدد خواتین و حضرات یہ شکایت کرتے ہیں کہ انکے جانے سے پہلے ہی انکے نام پر آٹا چلت ہو چکا تھا۔ انتظامیہ نے اس کرپشن اور لوٹ مار کے سامنے بند باندھنے کی بجائے اس معاملے کو دبانے پر زور لگایا ہوا ہے۔ اگر پہلے دن سے ہی کرپشن کے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی ہو جاتی تو شاید یہ شکایات ختم ہو جاتیں۔

کچھ ایسے لوگ بھی سامنے آئے ہیں جو کہ آٹا پوائنٹس کے قریب سے بھی نہیں گزرے مگر انہوں نے حکومت کی جانب سے دئیے گئے نمبر پر میسج کیا تو معلوم ہوا کہ وہ آٹا وصول کر چکے ہیں ۔ آٹا پوائنٹس پر بدمزگی، بدانتظامی ، مار دھاڑ اور چوری کی شکایات عام ہیں۔ ہر روز کسی نا کسی پوائنٹ سے نئی کہانی سنائی دیتی ہے۔

آٹے کے جعلی ٹوکن کے ذریعے آٹا وصول کرنے والے انتظامیہ کے ہاتھ لگ چکے ہیں جو "مذاکرات" کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے ان کے خلاف کاروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے اور جو اچھے "مذاکرات کار" تھے وہ اچھے رہ گئے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ جیسے تیسے کر کے فری آٹا پوائنٹس کی اختتامی تاریخ کے منتظر ہیں۔

مفت آٹا دینے کے باوجود ناقص حکمت عملی کی بدولت حکومت کی نیک نامی میں اضافہ ہونے کی بجائے بدنامی ہی ہو رہی ہے۔

آٹے کی دھکم پیل میں پنجاب بھر میں کئی افراد جان کی بازی ہار کر یہ ثابت کر گئے ہیں کہ


توں کی جانے یار فریدا

روٹی بندا کھا جاندی اے


(قسط نمبر 1)