"مٹھائی نہیں دوائی"

 "مٹھائی نہیں دوائی"


تحریر:

سیف الرحمن کلوکا



"مٹھائی نہیں دوائی"


تحریر:

سیف الرحمن کلوکا

چیئرمین مجلس عاملہ ڈسٹرکٹ یونین آف جرنلسٹ بہاولنگر


عید الفطر اہل ایمان کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک انعام ہے۔ خوشی کے اس تہوار کو منانے کے لیے لوگ ہزاروں کلومیٹر فاصلہ طے کر کے اپنے پیاروں کے پاس پہنچتے ہیں۔ مگر انسان کو بعض اوقات ایسے حالات کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے جب وہ چاہنے کے باوجود عید گھر میں نہیں منا سکتا۔ جیلوں میں بند قیدی اور اسپتالوں میں زیر علاج مریض مجبوری کی حالت میں عید گھر سے دور مناتے ہیں۔

عید الفطر کے موقع پر مختلف این جی اوز کی طرف سے قیدیوں اور مریضوں میں تحائف اور مٹھائی تقسیم کی جاتی ہے۔ آج عید الفطر کے موقع پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال بہاولنگر میں بھی مریضوں میں مٹھائی تقسیم کی گئی۔ یہ ہسپتال انتظامیہ کا بہت ہی احسن اقدام ہے بشرطیکہ مٹھائی سرکاری خزانے سے نا خریدی گئی ہو۔۔۔۔ اگر مٹھائی سرکاری خزانے سے خریدی گئی ہے تو یہ نا صرف ہسپتال میں زیر علاج مریضوں پر ظلم ہے بلکہ ٹیکس ادا کرنے والے ہر شہری پر ظلم ہے۔ ہسپتال میں زیر علاج مریضوں کو سرکاری خزانے سے مٹھائی سے زیادہ دوائی کی ضرورت ہے۔

تقریباً دو ماہ قبل سیکرٹری پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ پنجاب نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال بہاولنگر کا دورہ کیا اور بھاگتے دوڑتے ہوئے ہسپتال میں ایک طرف سے داخل ہوئے اور دوسری طرف سے نکل گئے۔ مگر اس دورے کے پیسے اس وقت پورے ہو گئے جب انہوں نے ہپستال کے ایم ایس اور سی ای او ہیلتھ کا تبادلہ کر دیا۔

نئے ایم ایس ایک ایماندار اور سخت مزاج  شخص بتائے جاتے ہیں۔ انکے آنے سے ہسپتال میں صفائی کا نظام بہتر ہوا ہے ، ٹراما سینٹر کی بحالی کر دی گئی ہے۔ ان کے آنے سے مافیا کے ایک گروپ کا راج ہسپتال میں ختم ہو گیا اور دوسرے گروپ کا راج قائم ہو گیا ہے۔ ہسپتال میں مریضوں کے لیے مفت ادویات کی فراہمی کاغذوں میں تو شاید ہو رہی ہے مگر افسوس ناک صورتحال یہ ہے کہ زندگی بچانے والی ادویات بالخصوص امراض دل کے وارڈ میں مریضوں کو ایمرجنسی کی صورت میں لگایا جانے والا ایس کے نامی انجکشن دستیاب نہیں ہے۔ جب تک مریض کے لواحقین وہ انجیکشن میڈیکل سٹور سے لیکر پہنچتے ہیں تب تک مریض کی حالت بگڑ چکی ہوتی ہے۔ مارکیٹ سے ملنے والے اس انجیکشن کی اہمیت کے پیش نظر میڈیکل سٹور والوں نے اس پر لکھی ہوئی قیمت بھی مٹا رکھی ہے۔ اصل قیمت کا تو معلوم نہیں مگر ہسپتال کے مین گیٹ کے سامنے موجود فارمیسی سے یہ انجیکشن چاند رات کو 6772 روپے میں ملا۔ یہ انجیکشن کارڈیک وارڈ میں آنے والے تقریبا تمام مریضوں کو لگ رہا ہے مگر ہسپتال میں دستیاب نہیں ہے۔ ادویات کی کمی کسی حد تک کارڈیک وارڈ میں تعینات، ڈاکٹر ہارون اشرف، ڈاکٹر فیصل شفیق، ڈاکٹر فہد قمر اور سٹاف اپنے اچھے رویے اور مریضوں کی دلجوئی سے پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ہسپتال کے ایم ایس ایک اچھے انسان ہیں مگر ہپستال کے نظام میں موجود بگاڑ ٹھیک کرنے میں فی الحال ناکام ہی دکھائی دیتے ہیں۔ گزشتہ دنوں ایک مریضہ کا گائنی کا آپریشن ہیلتھ کارڈ پر ہوا مگر خاتون کے لواحقین کو آپریشن تھیٹر میں آپریشن کے لیے درکار سارا سامان بمع ادویات مارکیٹ سے خریدنا پڑا۔ بعد از آپریشن لواحقین کی شکایت پر ایم ایس ڈی ایچ کیو ہسپتال بہاولنگر کے حکم پر ہیلتھ کارڈ کی انچارج ڈاکٹر نے ہسپتال کے سرکاری میڈیکل سٹور سے اس مریضہ کے لواحقین کو میڈیسن لیکر دے دی اور کہا کہ یہ مارکیٹ میں جا کر بیچ دیں۔ ہیلتھ کارڈ کے ذریعے علاج معالجہ میں کرپشن اپنی جگہ مگر سرکاری سٹور سے ادویات بیچنے کے لیے کسی کو دے دینا تو جرم ہے۔ ایم ایس صاحب کو بتایا گیا کہ ہیلتھ کارڈ والوں نے سرکاری سٹور سے یہ ادویات بیچنے کے لیے دی ہیں تو انہوں نے کہا کہ ہاں ٹھیک ہے بیچ دیں۔۔۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ سرکاری ادویات بیچی جا سکتی ہیں تب انہوں نے مریضہ کے لواحقین کو انکی خریدی گئی ادویات کی قیمت ری فنڈ کرنے کا وعدہ کیا جو کہ تاحال وفا نہیں ہو سکا۔

ہسپتال میں ڈائیلسز یونٹ اور امراض دل کے وارڈ میں تمام ضروری ادویات موجود ہونی چاہئیں۔

جان بچانے والی مہنگی ادویات مریضوں کو فراہم کرنے کی بجائے مٹھائی کے ڈبے دئیے جا رہے ہیں جو کہ مس مینیجمنٹ کا ثبوت ہے۔

 مقولہ مشہور ہے کہ لوہے کو لوہا ہی کاٹتا ہے۔ اسی مقولے کے پیش نظر مافیا کو کنٹرول کرنے بلکہ "نتھ" ڈالنے کے لیے اور ہسپتال کا نظام ٹھیک کرنے کے لیے کسی ڈنڈے والے ایم ایس کی ضرورت ہے تو ضرور ایسا ایم ایس رکھیں جو بظاہر سمجھ بوجھ سے عاری دکھائی دے اور معاملہ فہمی نامی چڑیا سے بالکل ناواقف ہو۔ مگر اس کے ساتھ ہسپتال میں دوسرا ایم ایس تعینات کریں جو زیر علاج مریضوں کے لیے مسیحا کا کردار ادا کرے۔

ہسپتال میں موجود مافیا کے گروپس کی حکومت کے چکر میں عام مریضوں کو سخت تکلیف اور پریشانی سے گزرنا پڑ رہا ہے۔

مریضوں کے لواحقین نے وزیر اعلیٰ پنجاب اور سیکرٹری پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ مریضوں کی زندگی بچانے کے لیے مٹھائی کی بجائے دوائی کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔