یوریا کھاد کی مصنوعی قلت کی وجہ سے گندم کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ۔ کاشتکار مہنگے داموں کھاد خریدنے پر مجبور

 بلیک مارکیٹنگ نے کھاد نایاب کر دی، کاشتکار مہنگے ریٹ پر کھاد خریدنے پر مجبور، گندم کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ، انتظامیہ خاموش تماشائی بن گئی۔

بہاولنگر (بیورو رپورٹ) بلیک مارکیٹنگ نے کھاد نایاب کر دی، کاشتکار مہنگے ریٹ پر کھاد خریدنے پر مجبور، گندم کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ، انتظامیہ خاموش تماشائی بن گئی۔ تفصیلات کے مطابق کھاد مافیا نے ضلع بھر میں کھاد کی مصنوعی قلت پیدا کر رکھی ہے جس کی وجہ سے گندم کے کاشتکار بلیک مارکیٹ سے یوریا کھاد کی بوری 5000 روپے سے 5500 روپے فی بوری خریدنے پر مجبور ہیں۔

ضلع میں کھاد کی مصنوعی قلت رواں سیزن میں گندم کی فی ایکڑ پیداوار کو متاثر کرے گی۔ کسانوں نے ضلع بھر میں موجوده کھاد کی قلت کو مصنوعی قرار دیتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ ذخیرہ اندوزوں کے ساتھ ضلعی انتظامیہ اور محکمہ زراعت کے حکام کا گٹھ جوڑ بحران کا باعث بنا ہے۔ محمد افضال چوہان ، جاوید ارشد اور اجمل وٹو سمیت کھاد بحران سے متاثرہ کسانوں نے میڈیا کو بتایا کہ یوریا کھاد کے مصنوعی بحران سے پورا ضلع متاثر ہے۔ انہوں نے مقامی انتظامیہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ اس بحران کو مال بنانے کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ رشوت یا سفارش کے بغیر کھاد کا حصول ناممکن بنا دیا گیا ہے۔ کسانوں کے مطابق اس معاملے پر سینکڑوں شکایات اور احتجاج کے جواب میں ضلعی انتظامیہ نے تقریباً دو ہفتے قبل تحصیل سطح پر کچھ یوریا سیل پوائنٹس قائم کیے تھے۔ ان پوائنٹس پر یوریا کھاد سرکاری نرخوں پر فراہم کی جا رہی تھی۔ تاہم، ان پوائنٹس کو تین دن کے بعد بند کر دیا گیا۔ بعد ازاں کسان تنظیموں کے ساتھ بات چیت کے بعد ضلع بھر میں سٹالز لگائے گئے جہاں یوریا 4000 روپے فی بوری میں دستیاب تھی جو کہ سرکاری نرخ سے تقریباً 500 روپے زیادہ ہے۔ فصلوں کے لیے یوریا کی فوری ضرورت کے پیش نظر کسانوں نے اس زیادہ نرخ پر کھاد خریدنے پر رضامندی ظاہر کی لیکن دو سے تین دنوں بعد ہی ان سٹالز کو کھاد کی فراہمی بھی بند کر دی گئی۔ اب یوریا بلیک مارکیٹ میں 5000 ہزار روپے سے 5500 روپے تک فی بوری کے حساب سے دستیاب ہے یوریا کے بحران کی ایک بڑی وجہ ضلع بھر میں طلب کے مقابلے اس کی کم رسد بتائی جاتی ہے اور ریونیو اور زراعت کے حکام کی جانب سے یوریا کی تقسیم میں بڑے پیمانے پر بددیانتی کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہوئی۔ 

ایک کسان نے میڈیا کے ساتھ ایک ویڈیو شیئر کی جس میں ایک گودام میں دن کے وقت کھاد اتاری جارہی ہے جہاں کئی دنوں سے کھاد محکمہ زراعت اور ضلع انتظامیہ کی زیر سرپرستی اسٹاک کی جارہی ہے۔

اس بابت مؤقف جاننے کے لیے اسسٹنٹ کمشنر بہاولنگر طلحہ تابانی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ صورتحال اچھی طرح سے کنٹرول میں ہے اور تقسیم کا عمل بلاتعطل اور منصفانہ ہے۔