اغواء برائے تاوان اور قتل کا ملزم سکول ٹیچر مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک

 اغواء برائے تاوان اور قتل کا ملزم سکول ٹیچر مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک، پولیس برآمدگی کے لیے لیکر جا رہی تھی، ملزم کے ساتھیوں نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کر دی ۔ حمید نامی ملزم اپنے ہی ساتھیوں کی گولیوں کا نشانہ بن گیا۔ لاش پوسٹ مارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کر دی گئی۔

بہاولنگر (سیف الرحمن سے) اغواء برائے تاوان اور قتل کا ملزم سکول ٹیچر مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک، پولیس برآمدگی کے لیے لیکر جا رہی تھی، ملزم کے ساتھیوں نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کر دی ۔ حمید نامی ملزم اپنے ہی ساتھیوں کی گولیوں کا نشانہ بن گیا۔ لاش پوسٹ مارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق طلحہ ارشد اغواء برائے تاوان و قتل کیس کا مرکزی ملزم گزشتہ رات مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہو گیا۔ پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے سرکاری اعلامیہ کے مطابق پولیس مقتول طلحہ ارشد کی موٹر سائیکل کی برآمدگی کے لیے ملزم حمید نامی کو لیکر جا رہی تھی کہ ملزم کے ساتھیوں نے ملزم کو چھڑوانے کے لیے پولیس پر فائرنگ شروع کردی۔ پولیس نے بھی اپنے دفاع میں فائرنگ کی۔ پولیس کی جوابی فائرنگ کی وجہ سے ملزم کے ساتھی موقع سے فرار ہو گئے جبکہ ملزم حمید اپنے ہی ساتھیوں کی گولیوں سے ہلاک ہو گیا۔ پولیس نے پوسٹ مارٹم کے بعد ڈیڈ باڈی ورثاء کے حوالے کر دی۔

طلحہ ارشد قتل و اغواء کیس پولیس کے لیے امتحان بن چکا تھا۔ بہاولنگر پولیس نے ٹیکنالوجی اور جدید طریقہ تفتیش کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگا کر مرکزی ملزم کو چند دنوں میں ہی گرفتار کر لیا تھا۔

مرکزی ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت پر شہریوں نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اغواء اور قتل میں ملوث ملزمان کے اس طرح کے انجام سے سنگین جرائم میں کمی واقع ہو گی۔ ہلاک ملزم حمید سکول ٹیچر تھا اور ٹیچر کا بیٹا تھا۔ جبکہ اسکا دادا معروف زمیندار کا منشی بتایا جاتا ہے۔

ایک ٹیچر کے اغواء برائے تاوان قتل جیسے سنگین جرم میں ملوث ہونے پر بچوں کے والدین میں تشویش بھی پائی جاتی ہے۔ ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ملزم کے والد شہر میں تعینات تھے جبکہ ملزم حمید شہر سے دور سرکاری سکول میں ٹیچر تھا۔ اپنے والد کی ریٹائرمنٹ سے ایک سال قبل اس نے اپنے والد کے ساتھ باہمی تبادلہ کروا کر بہاولنگر شہر میں پوسٹنگ کروا لی تھی۔

تحقیقاتی اداروں اور محکمہ تعلیم کے افسران کو اس بات پر غور کرنا چاہیے اور حقائق سامنے لانے چاہئیں کہ ایک ٹیچر مجرم کیسے بنا؟..