بہاولنگر پولیس کی جانب سے زیر حراست ملزم پر مبینہ تشدد کا ایک اور واقعہ سامنے آ گیا۔زمین کے تنازعہ پر سکول ٹیچر کو گرفتار کر کے چھترول کی

 بہاولنگر پولیس کی جانب سے زیر حراست ملزم پر مبینہ تشدد کا ایک اور واقعہ سامنے آ گیا۔ تھانہ صدر پولیس نے زمین کے تنازعہ پر سکول ٹیچر کو گرفتار کر کے چھترول کی۔ زمین سے دستبردار ہونے کا مطالبہ۔ اسسٹنٹ کمشنر کی جانب سے جاری کردہ وارنٹ قبضہ کے باوجود پولیس فریق مخالف کا قبضہ کروانے کے لیے بضد۔ پولیس ترجمان کی جانب سے الزامات کی تردید

بہاولنگر (بیورو رپورٹ) بہاولنگر پولیس کی جانب سے زیر حراست ملزم پر مبینہ تشدد کا ایک اور واقعہ سامنے آ گیا۔ تھانہ صدر پولیس نے زمین کے تنازعہ پر سکول ٹیچر کو گرفتار کر کے چھترول کی۔ زمین سے دستبردار ہونے کا مطالبہ۔ اسسٹنٹ کمشنر کی جانب سے جاری کردہ وارنٹ قبضہ کے باوجود پولیس فریق مخالف کا قبضہ کروانے کے لیے بضد۔ پولیس ترجمان کی جانب سے الزامات کی تردید۔ تفصیلات کے مطابق تھانہ صدر بہاولنگر کی حدود موضع اطہر سنگھ ثانی میں دو ایکڑ زمین کی ملکیت اور گندم کی کٹائی کے تنازع پر پولیس نے مقصود نامی سکول ٹیچر کو گرفتار کر کے خوب چھترول کی۔ متاثرہ ٹیچر نے بتایا کہ زمین کی ملکیت کے تنازع پر سابق ایس ایچ او تھانہ صدر نے ہمارا معاملہ ریزولیوشن کمیٹی کو بھیجا۔

سابق ایس ایچ او کی جانب سے زمین کی ملکیت کے تعین کے لئے اسسٹنٹ کمشنر بہاولنگر کو بھیجی گئی تحریر کا عکس 

 ریزولیوشن کمیٹی نے میرے حق میں فیصلہ کر دیا اور اسسٹنٹ کمشنر بہاولنگر نے میرے حق میں وارنٹ قبضہ جاری کر دیا۔

اسسٹنٹ کمشنر بہاولنگر کی جانب سے محمد مقصود کے حق میں جاری کیے گئے وارنٹ قبضہ حکمنامہ کا عکس 


اسسٹنٹ کمشنر بہاولنگر کی جانب سے محمد مقصود کے حق میں جاری کیے گئے وارنٹ قبضہ حکمنامہ کا عکس

محکمہ مال کے گرداور نے موقع پر جا کر وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرتے ہوئے قبضہ میرے حوالے کیا۔ 

گرداور محکمہ مال کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنر کے جاری کردہ وارنٹ قبضہ پر عملدرآمد کی رپورٹ 


اسسٹنٹ کمشنر کا وارنٹ قبضہ کے مطابق محمد مقصود کو زمین کا قبضہ دلوانے کے لیے بیلف بھیجنے کا حکمنامہ 


اسسٹنٹ کمشنر کا وارنٹ قبضہ پر عملدرآمد کے لیے پولیس کو بھیجا گیا حکمنامہ 


مگر پولیس نے فریق مخالف  سے ساز باز کر کے سب انسپکٹر محمد نواز اور اے ایس آئی محمد خاں اور بھاری نفری کی نگرانی میں میری گندم کی تیار فصل کاٹ کر فریق مخالف کے گھر منتقل کر دی۔ دوسرے دن فریق مخالف نے گندم کے خالی کھیت میں پانی چھوڑ کر پولیس کے ہمراہ قبضہ کرنے کی کوشش کی تو میں نے 15 پر کال کی۔ بعد ازاں ایس ایچ او تھانہ صدر نے گندم کی فصل کاٹنے کی ایف آئی آر بھی مجھ پر درج کر کے گرفتار کر لیا۔

گرفتاری کے پہلے روز ایس ایچ او تھانہ صدر بہاولنگر نے اپنے دو ماتحت افسران سب انسپکٹر محمد نواز اور اے ایس آئی محمد خاں کے ذریعے مجھے الٹا لٹا کر چھتر مارے اور دونوں افسران نے مجھے زمین پر لٹا کر ڈنڈے سے میری ٹانگوں پر رولر پھیرا جس کی وجہ سے مجھے چلنے پھرنے میں سخت دقت پیش آ رہی ہے۔ پولیس تشدد کا شکار ٹیچر کا کہنا ہے کہ ایس ایچ او نے تشدد کے وقت مطالبہ کیا کہ میں زمین کی ملکیت سے دستبردار ہو جاؤں ورنہ پولیس میرے خلاف مزید مقدمات درج کرے گی۔ متاثرہ ٹیچر نے الزام عائد کیا کہ اے ایس آئی محمد خاں نے ان سے 20 ہزار روپے رشوت بھی وصول کی۔

عید سے ایک روز قبل مجھے علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا جنہوں نے میرے کاغذات دیکھنے کے بعد میرے خلاف درج مقدمہ خارج کر کے مجھے فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا۔ سکول ٹیچر محمد مقصود نے بتایا کہ پولیس تشدد پر وہ اپنا طبی معائنہ کروانا چاہتے تھے انہوں نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال بہاولنگر میں نقشہ مضروبی بھی بنوایا مگر پولیس نے انکا طبی معائنہ نہیں ہونے دیا۔

پولیس تشدد کا شکار ٹیچر کا میڈیکل چیک اپ کے لیے بنوایا گیا نقشہ مضروبی 


متاثرہ ٹیچر محمد مقصود نے وزیراعلی پنجاب اور آئی جی پنجاب سے انصاف کی اپیل کی ہے۔

اس بابت ایک مقامی صحافی نے ایس ایچ او تھانہ صدر بہاولنگر سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ اس کیس کے مدعی ڈی پی او صاحب خود ہیں اس لیے اس کیس سے متعلق بات ہی نا کریں۔

مؤقف جاننے کے لیے ایس ایچ او تھانہ صدر سے رابطہ کیا گیا مگر  انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

 اے ایس آئی محمد خاں سے موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بھی کوئی جواب نہیں دیا جبکہ سب انسپکٹر محمد نواز سے مؤقف جاننے کے لیے رابطہ نہیں ہو سکا۔

اس سارے معاملے پر مؤقف جاننے کے لیے ترجمان ضلع پولیس سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ پولیس نے گرفتار ٹیچر پر تشدد نہیں کیا۔ پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ ٹیچر کا بیان حقائق کے منافی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملزمان نے خاتون کی گندم کی فصل میں پانی چھوڑ کر نقصان پہنچایا اور گندم کی فصل بھی کاٹ لی جس پر پولیس نے مقدمہ درج کر کے کاروائی کی۔ پولیس ترجمان نے اے ایس آئی محمد خاں کی جانب سے ملزم سے 20 ہزار روپے رشوت وصولی کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا پولیس ترجمان نے مزید کہا کہ ملزم محمد مقصود نے گندم کی کی کاشت کا خرچ مبلغ 70000 ہزار روپے مدعیہ سے وصول کر کے اسٹامپ پیپر پر لکھ کر دیا ہوا ہے۔ پولیس ترجمان سے اسسٹنٹ کمشنر کے وارنٹ قبضہ کی بابت پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ ایس ایچ او تھانہ صدر بہاولنگر سے تفصیلات لیکر دوبارہ رابطہ کریں گے۔ مگر دوبارہ انکی طرف رابطہ نہیں کیا گیا۔

واضح رہے کہ زمینوں کی ملکیت یا فصل کی کاشت اور ملکیت کا ریکارڈ محکمہ مال کے پاس ہوتا ہے۔ پولیس کا کام محکمہ مال کی رپورٹ پر عمل درآمد کروانا ہوتا ہے مگر بہاولنگر پولیس زمینوں پر قبضے کے معاملات خود ہی حل کرنے کے لیے شہرت رکھتی ہے۔

گندم کی کاشت کا خرچ 70000 روپے وصول کرنے اور اسٹامپ پیپر کے بارے میں پولیس تشدد کا شکار ٹیچر کے وکیل چوہدری خالد ایڈووکیٹ نے بتایا کہ اسٹامپ پیپر تب مؤثر ہوتا ہے جب وہ باہمی رضا مندی سے لکھا جائے۔ یہ اسٹامپ پیپر دھوکہ دہی سے حاصل کیا گیا تھا اور ہم اسے سول کورٹ میں چیلنج کر چکے ہیں۔ 

اسی اسٹامپ پیپر کی بابت متاثرہ ٹیچر محمد مقصود نے بتایا کہ پولیس نے ہماری زمین پر قبضہ کروانے کے لیے ہمارے پورے خاندان بشمول ہماری خواتین کو بغیر کسی ایف آئی آر کے گرفتار کر کے تھانے بٹھا لیا تھا اور پولیس نے ہم سے معززین علاقہ کی موجودگی میں صلح کے لیے اسٹامپ پیپر لیا تھا جسے بعد ازاں گندم کی کاشت کے خرچ کے طور پر سامنے لایا گیا۔

معروف قانون دان ، انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم، سیاسی و سماجی شخصیت قومی اسمبلی حلقہ این اے 161 سے الیکشن میں حصہ لینے والے میاں آفتاب احمد خان جوئیہ ایڈووکیٹ نے زیر حراست ملزمان پر پولیس تشدد کو انتہائی افسوس ناک اور خطرناک رجحان قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر پولیس اسٹیشنز کو آن لائن کیمروں کے ذریعے کور کیا جائے اور کیمرے خراب یا بند ہونے کی صورت میں ایس ایچ او کو فی الفور معطل کر دیا جائے تاکہ آئندہ کے لیے عید روز پیش آنے والے افسوس ناک واقعہ جیسے واقعات کی روک تھام ہو سکے۔

جبکہ ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اے ایس آئی محمد خاں عید کے دوسرے روز رات کے وقت ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس کی گاڑی کے ساتھ پرائیویٹ گاڑی میں مسلح افراد کو ساتھ لے کر علاقے میں دو گھنٹے سے زائد وقت کے لیے موجود رہا۔ مقامی سیاسی شخصیت نے بتایا کہ پولیس کا اس طرح مقامی مخالفت فریقین کو اسلحہ سمیت ساتھ لیکر پھرنے سے علاقے کے امن و امان کو شدید خطرات لاحق ہیں۔